لکھنؤ میں شیعہ ۔ سنی مسلمانوں نے پہلی مرتبہ مل کر نمازِ عید ادا کی ، وادیٔ کشمیر میں جھڑپیں
نئی دہلی، 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ملک بھر میں عیدالاضحی انتہائی جوش و خروش کے ساتھ منائی گئی۔ جمعہ کو مسلمانوں نے عیدگاہوں اور مساجد میں نماز عید ادا کی جبکہ لکھنؤ میں پہلی مرتبہ شیعہ اور سنی مسلمانوں نے مل جل کر نماز ادا کرتے ہوئے اخوت اور رواداری کے پیام عید کو عملی طور پر پیش کیا۔ تاہم کشمیر میں بعض مقامات پر نوجوانوں اور سکیورٹی فورسیس کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔ مسلمانوں نے نماز عید کی ادائیگی کے بعد قربانی کی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس عظیم الشان قربانی کی یاد تازہ کی جہاں انہوں نے اپنے فرزند حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کو ذبح کیا تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے اُن کی جگہ جنت سے ایک دنبہ بھیجا اور اس قربانی کو رہتی دنیا تک کیلئے یادگار بنادیا۔ قومی دارالحکومت دہلی میں جامع مسجد، فتح پوری مسجد کے علاوہ سلیم پور ، جعفرآباد ، سیماپوری اور مصطفے آباد کے ساتھ دیگر کئی علاقوں میں عیدگاہوں اور مساجد میں کثیر تعداد میں مسلمان جمع تھے۔ نماز کے بعد سب نے ایک دوسرے کو مبارکباددی ۔ اس موقع پر دہلی پولیس نے سکیورٹی کے وسیع انتظامات کئے تھے۔ لکھنؤ میں شیعہ اور سنی مسلمانوں نے تاریخی سبطین آباد ، امام باڑہ میں مشترکہ طور پر نماز عید ادا کی ۔ پہلی مرتبہ انہوں نے علیحدہ نماز کی روایت سے گریز کرتے ہوئے رواداری کا نمونہ پیش کیا ہے۔ شولڈر ٹو شولڈر (کندھے سے کندھا) S2S برائے امن تحریک کے ذریعہ اس نماز کا اہتمام کیا گیا تھا۔ دو فرقوں میں باہمی ہم آہنگی کو فروغ اور رواداری کے مظاہرے کے مقصد سے سوشیل میڈیا پر یہ تحریک شروع کی گئی جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔
اس تحریک کے ذمہ داروں نے ایران اور عراق کے سرکردہ علماء سے یہ فتویٰ بھی حاصل کیا تھا کہ شیعہ اور سنی مسلمان مشترکہ طور پر سنی امام کی اقتداء میں نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اس تحریک کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ غلط فہمیوں کو دور کرتے ہوئے ملک میں ہم آہنگی کا ماحول پیدا کیا جائے۔ ممتاز شیعہ عالم دین اور نائب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا کلب صادق نے نماز عید میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس موقع پر یہی کہہ سکتے ہیں کہ جب دو بھائی آپس میں بغلگیر ہوتے ہیں تو تمام اختلافات خود بہ خود ختم ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کی اس مشترکہ عید کا پیام بھی یہی ہے کہ اگر ہم متحد ہوجائیں اور ایک دوسرے سے مل کر رہیں تو غلط فہمیوں کی یکسوئی ہوسکتی ہے۔ اس دوران وادیٔ کشمیر میں سرینگر اور اننت ناگ کے کئی علاقوں میں نماز عید کے موقع پر سکیورٹی فورسیس اور نوجوانوں کے مابین جھڑپیں پیش آئیں۔ ایک پولیس عہدیدار نے راجوری، کدال اور سرینگر کے مختلف مقامات کے علاوہ ضلع اننت ناگ میں چند مقامات پر جھڑپوں کی توثیق کی۔ انہوں نے کہا کہ وادی کے دیگر حصوں میں عیدالاضحی پرامن رہی۔ حکام نے احتیاطی اقدام کے طور پر وادیٔ کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات مسدود کئے تھے جس میں اتوار تک توسیع کردی گئی ہے۔ علیحدگی پسند قائدین سید علی شاہ گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یٰسین ملک اور شبیر شاہ کو نظربند رکھا گیا۔ ہند۔ پاک سرحد پر بارڈر سکیورٹی فورس اور پاکستانی رینجرس نے ایک دوسرے کو مٹھائی پیش کرتے ہوئے عید کی مبارکباد دی۔