تاریخی جامع مسجد دہلی میں بڑا اجتماع، کشمیر میں گڑبڑ ، کرفیو سے عید کی خوشیاں پھیکی
نئی دہلی ۔ 14 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ملک بھر میں عیدالاضحی مکمل خشوع و خضوع کے ساتھ منائی گئی۔ مسلمانوں نے مساجد اور عیدگاہوں میں نماز عید ادا کرنے کے بعد بغلگیر ہوکر مبارکباد دی۔ سب سے بڑا اجتماع جامع مسجد دہلی میں دیکھا گیا۔ اس کے بعد فتح پور مسجد اور دہلی کی تمام مساجد میں نماز عید پڑھائی گئی۔ نماز کے بعد قربانی انجام دی گئی۔ عیدالاضحی کو بقرعید بھی کہا جاتا ہے۔ عوام میں خاص کر بچوں میں کافی جوش و خروش دیکھا گیا۔ دوستوں، پڑوسیوں اور رشتہ داروں کو عید کی مبارکباد دیتے ہوئے ان سے گلے ملے گئے۔ پولیس نے دہلی میں سیکوریٹی کے وسیع تر انتظام کئے تھے خاص کر پرانی دہلی میں جہاں پر مارکٹ کے اندر عوام کا اژدہام رہتا ہے اور عید کی خوشیوں کی وجہ سے لوگ کثیر تعداد میں جمع ہوتے ہیں۔ پولیس نے سیکوریٹی کے وسیع انتظامات کئے تھے۔ سعودی عرب میں سالانہ فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد یہاں دنیا بھر کے لاکھوں مسلمان حج ادا کرتے ہیں۔ اس موقع پر علماء کرام اور مذہبی قائدین نے خطبہ دیتے ہوئے عید کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ماہ رمضان کے اختتام کے 70 دن بعد عیدالاضحی واقع ہوتی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے عید کے موقع پر تمام افراد کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے ٹوئیٹر پر لکھا ہیکہ اس تہوار سے ہمارے معاشرہ میں امن اور بھائی چارگی کا جذبہ فروغ پاتا ہے۔ گڑبڑزدہ ریاست جموں کشمیر میں کرفیو اور بڑے پیمانے پر تشدد کے بعد دو نوجوانوں کی ہلاکت کی وجہ سے عید کی خوشیاں پھیکی پڑ گئی۔ گذشتہ 65 دن سے وادی کشمیر میں تشدد جاری ہے۔ اس میں اب تک 78 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ پہلی مرتبہ سرینگر میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز عید ادا نہیں کی گئی۔ یہ مسجد تقریباً دو صدیوں پرانی ہے۔ گذشتہ مرتبہ اس جامع مسجد کو 1821ء میں بند کردیا گیا تھا۔ اسی طرح جموں کشمیر کے عیدگاہوں میں بھی نماز عید ادا نہیں کی گئی کیونکہ سیکوریٹی فورس نے سخت اقدامات کئے تھے اور عیدگاہوں میں نماز کی اجازت نہیں دی البتہ درگاہ حضرت بَل پر جزوی طور پر مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دی۔ یہ پہلا موقع ہیکہ وادی کشمیر میں کرفیو کے دوران عیدالاضحی منائی گئی۔ 1990ء میں وادی کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہونے کے بعد سے یہاں پہلی بار نماز عید کیلئے سخت پریشانیاں پیش آئیں۔ وادی کشمیر میں کرفیو نافذ ہے جبکہ جموں میں عیدالاضحی پورے جوش و خروش سے منائی گئی۔