بینک یونینوں کی ہڑتال کے باعث رقمی لین دین اور اے ٹی ایم سرویس متاثر
نئی دہلی ۔ 30 مئی ۔( سیاست ڈاٹ کام ) ملک بھر میں آج پبلک سیکٹر بینکوں میں بینکنگ خدمات مفلوج رہے ۔ ملازمین کی دو روزہ ہڑتال کے باعث کوئی کام کاج نہیں ہوسکا ۔ یہ ملازمین اپنی تنخواہوں میں دو فیصد اضافہ کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کررہے ہیں۔ انتظامیہ اور انڈین بینک اسوسی ایشن کی جانب سے تنخواہوں میں معمولی 2 فیصد اضافہ کی پیشکش کی گئی تھی ، اس کے خلاف بینک ملازمین نے احتجاج شروع کیا ہے، تاہم نئے دور کے خانگی بینکوں جیسے آئی سی آئی سی آئی بینک ، ایچ ڈی ایف سی بینک ، ایکسیس بینک میں کام کاج معمول کے مطابق جاری رہا ۔ ان بینکوں میں صرف چیک کلیرنس جیسے کام انجام نہیں دیئے جاسکے ۔ بینک ملازمین کی یہ ہڑتال ماہ کی آخری تاریخوں میں ہورہی ہے جبکہ ان ایام میں تنخواہ یاب ملازمین کو رقومات نکالنے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ بینک ہڑتال کے باعث تمام برانچس میں کام متاثر رہا اور اے ٹی ایمس بھی خالی دیکھے گئے ۔ ملک بھر کے بینک شاخاؤں میں ڈپازٹ ، فکسڈ ڈپازٹ کی تجدید سرکاری ٹریژری آپریشنس ، منی مارکٹ آپریشنس پر بھی اس ہڑتال کا اثر پڑا ۔ بینکوں اور یونینوں کے درمیان بات چیت کے کئی دور ہوچکے ہیں لیکن اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ۔ یونائٹیڈ فورم آف بینکنگ یونینس جو 9 بینک یونینوں کا سرپرست ادارہ ہے گزشتہ مرتبہ 15 فیصد کے برعکس صرف دو فیصد تنخواہ بڑھانے کا اعلان کرنے کے بعد ہڑتال کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ آل انڈیا بینک ایمپلائیز اسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے کہاکہ اس ہڑتال کے ذریعہ ملازمین اپنے مطالبات کی جانب توجہہ دلانا چاہتے ہیں۔ آل انڈیا بینک آفیسرس کانفیڈریشن کے جوائنٹ جنرل سکریٹری رویندر گپتا نے کہاکہ بینک ملازمین کے ساتھ روا رکھا گیا برتاؤ ان کی توہین ہے ۔ اتنی کم تنخواہ کااضافہ افسوسناک ہے ۔ ہمارے پاس ہرتال کے سوا کوئی دوسرا چارا نہیں تھا ۔ بینکوں کو کئی خدمات انجام دینی پڑ رہی ہیں ۔ خاص کر حکومت کی اسکیمات جیسے مدورا اسکیم ، جن دھن اور نوٹ بندی کے بعد یہ پروگراموں کو روبہ عمل لانے کیلئے دن رات کام کرنا پڑ رہا ہے ۔ کام کے اس بوجھ سے نمٹنے والے بینک ملازمین کی تنخواہوں میں صرف 2 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے جو افسوسناک ہے ۔