ملک بھر میںمسلمانوںپر ہورہے حملو ںپر امام بخاری کا اظہار تشویش

 

نئی دہلی 27جون (سیاست ڈاٹ کام) شاہی امام، امام بخاری نے پیر کو عید کے موقع پر لوگوں کو مبارک باد پیش کی۔ بخاری نے اس موقع پر ملک میں کئی جگہ متشددر بھیڑ کی طرف سے مسلم کمیونٹی کے افراد کو کئے جا رہے شدید زود کوب اور قتل پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔بخاری نے کہا کہ عید اور دیوالی جیسے تہوار ملک میں لوگوں کو ساتھ مل کر منانا چاہئے اور ہم آہنگی کا ماحول برقرار رکھا جانا چاہئے۔بخاری نے کہا کہ ،میں عید الفطر کے خوشی کے موقع پر اپنے ملک کے لوگوں کو تہہ دل سے اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں لوگ عید اور دیوالی ساتھ مل کر مناتے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ ملک کے بہتری کے لئے اس طرح کا ماحول ہونا چاہئے۔ بخاری نے فرقہ وارانہ قوتوں پر امن و سکون بگاڑ نے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا، ہمیں دیکھنا ہے کہ قتل جیسے واقعات نہیں ہوں۔ اگر اسے روکا نہیں گیا تو ماحول خراب ہو جائے گا۔ ان دنوں لوگ سڑک پر چلتے ہوئے خود کو محفوظ محسوس نہیں کر رہے ہیں۔فتح پوری مسجد کے پرانی دہلی کے شاہی امام مفتی محمد مکرم احمد نے بھی حال ہی میں گاؤ رکھشا کے نام پر ہوئے قتل پر تشویش کا اظہار کیا۔مفتی محمد مکرم احمد نے کہا کہ بھیڑ کی طرف سے قتل کئے جانے کے واقعات ملک کی شبیہ کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ ملک سے باہر یہ کہہ کر مذاق اڑایا جا رہا ہے کہ دیکھو ہندوستان میں گائے کو بچانے کے نام پر انسانوں کا قتل کیا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ پچھلے دنوں ٹرین میںبللبھگڑھ کے قریب کھندوال گاؤں سے تعلق رکھنے والے جنید کی پیٹ پیٹ کر قتل کردیا گیا تھا۔ جسکے خلاف ملک کی مختلف ریاستوںمیں مسلمانوں پر حملے کے خلاف سیاہ پٹی باندھ کر عیدکی نماز پڑھی گئی ہے۔ مسلم اور دلتوں پر ہو رہے حملوں کے خلاف رانچی میں بھی پیر کو مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر عید کی نماز ادا کی۔ بتایا گیا کہ کبھی گاؤ اسمگلر تو کبھی ذات اور مذہب پوچھ کر سماج دشمن عناصر ایک کمیونٹی کے لوگوں کو مار رہے ہیں۔ مل جل کر رہنے والے ہندو مسلمانوں کے درمیان انتشار کا ماحول بنا کر انہیں لڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دریں اثناء کھندوال گاؤں میں اس عید پرکسی گھر میں سویاں نہیں بنیں۔ ٹرین میں جنید کی پیٹ پیٹ کر کی گئی قتل نے گاؤں والوں کی عید کی خوشی کو ماتم میں تبدیل کر دیا ہے۔ گاؤں کے لوگ بھیڑ کی طرف سے جنید کے قتل کے خلاف پیر کو باہوں میں سیاہ پٹی باندھ کر عید کی نماز پڑھی۔ اسی طرح یوپی میں لکھنؤ میں بھی لوگوں نے سیاہ پٹی باندھ کر عید منانے کا فیصلہ کیا۔کھندوال گاؤں کے شکیل احمد نے بتایا کہ جمعرات کو جب اس واقعہ کی اطلاع ملی تو پورے گاؤں میں سناٹا چھا گیا۔ وہیں، جنید کے کزن سنور خان نے بتایا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کئے گئے اپنے پیغام میں پرامن احتجاج کے اپنے فیصلے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا، واقعہ کے بعد بہت سے لوگوں نے یہاں کا دورہ کیا۔ ہم گاؤں میں امن چاہتے ہیں۔ یہاں کوئی بھی عید منانے کی حالت میں نہیں ہے ۔ جنید کے والد 55سالہ جلال الدین نے کہا، واقعہ کے بعد سے میری بیوی بیمار پڑ گئی ہے۔انہوںنے کہا اس ظالمانہ حادثے کو سیٹوں کی لڑائی بتائی جارہی ہے جبکہ یہ کوئی مسئلہ ہی تھی ،یہ واقعہ مکمل طور پر فرقہ وارانہ تھا۔ دوسری طرف پولیس کو اس معاملے میں ابھی تک کوئی خاص سراغ نہیں ملے ہیں۔ اتوار کو ہریانہ پولیس نے مشتبہ افراد کے بارے میں اطلاع دینے پر ایک لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا۔ ایک افسر نے بتایا کہ واقعہ کو کوئی بھی عینی اپنا بیان درج کرانے کے لئے سامنے نہیں آیا ہے۔

ملک میں عدم رواداری کا ماحول،متحد رہنے کی اپیل: ممتابنرجی
مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے پیر کو عید کے دن کہا کہ ملک میں عدم برداشت کا ماحول ہے۔ ممتا نے اس موقع پر لوگوں سے متحد رہنے کی اپیل کی۔ شہر میں ایک عید کی تقریب میں شرکت کے موقع پر ممتا بنرجی نے کہا’’مجھے پتہ ہے کہ عدم رواداری کے ماحول نے اس ملک کو بے حد درد دیا ہے۔ ہم یہاں سب کے لئے ہیں،ہم متحد ہیں۔ ممتا نے کہا، متحد رہیے۔ کوئی کچھ نہیں بگاڑ پائے گا‘‘۔ انہوںنے کہاکہ ،ہم پہلے انسان ہیں۔ اس کے بعد ہندو، مسلم اور عیسائی ہیں۔ ہم سب ایک ہیں۔ ہم سب کے لئے ہیں اور سب کیلئے لڑتے ہیں۔ ممتا نے کہا،کہ ہم جب تک زندہ ہیں انسانیت کو بچانے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ ہم کسی کو لوگوں کے درمیان میں فرق پیدا کرنے نہیں دیں گے۔ ہمیں کوئی نہیں توڑ سکتا اور ہم سب کے لئے لڑیں گے۔ واضح رہے کہ ،اقوام متحدہ نے لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے والی ایک منصوبہ بندی کے لئے مغربی بنگال حکومت کو اپنے اولین عوامی خدمت ایوارڈ سے نوازا تھا۔ وزیرا علی ممتا بنرجی حال ہی میں ایوارڈ قبول کرنے کے بعد ہندوستان لوٹی ہیں۔