ملعون تسلیمہ نسرین کا جئے پور ادبی فیسٹول میں رازدارانہ سیشن

عوام کو بااختیار بنانے یکساں سیول کوڈ کی حمایت ، مسلم تنظیموں کا احتجاجی مظاہرہ
جئے پور ۔23جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) بنگلہ دیش کی جلاوطن ملعون مصنفہ تسلیمہ نسرین نے ’’بااختیار‘‘ بنانے کیلئے یکساں سیول کوڈ کی تائید کی ۔ جئے پور ادبی فیسٹول میں تسلیمہ نسرین کے حیرت انگیز سیشن کے خلاف مسلم تنظیموں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ تسلیمہ نسرین 1994 ء سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہے ۔ بنگلہ دیش میں بنیاد پرستوں کی برہمی کے سبب اُسے ملک چھوڑنا پڑا ۔ اُس نے کہاکہ اسلامی سماج کو ترقی کرنا ہو تو تنقید کے معاملے میں زیادہ روادار ہونے کی ضرورت ہے ۔ اُس نے کہا کہ اسلامی سماج کو روادار ہونا چاہئے اور وہ تنقید کو بھی قبول کرے ورنہ وہ ترقی نہیں کرسکتا ۔ عوام کو حقوق انسانی کے ساتھ بااختیار بنانے کے لئے یکساں سیول کوڈ کی انتہائی سخت ضرورت ہے ۔ تسلیمہ نسرین اس پروگرام میں سابق بورڈ ممبر انگلش PEN سلیل ترپاٹھی کے ساتھ بات کررہی تھی ۔ یہ تنظیم دنیا بھر میں مصنفین کی آزادی کو برقرار رکھنے اور ادبی فروغ کی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے ۔ تسلیمہ نسرین نے کہاکہ وہ مختلف اصطلاحات جیسے ’’قوم پرستی ‘‘  یا ’’مذہبی بنیاد پرستی‘‘ پر یقین نہیں رکھتی ۔ حکومت مغربی بنگال کی جانب سے 2007 ء میں جاری کردہ فتویٰ کے بعد سے روا رکھے گئے سلوک کا حوالہ دیتے ہوئے اُس نے یہ سوال کیا کہ سیکولر مصنفین کو ملک چھوڑنے کے لئے کیوں مجبور ہونا پڑ رہا ہے یا پھر اُن کا قتل کیوں کیا جارہا ہے ؟ کولکتہ میں اُس پر حملہ کیاگیا ، اُس کے خلاف فتویٰ جاری کیا گیا ۔ ملعون مصنفہ نے کہاکہ سیکولرازم کا مقصد اس طرح کے افراد کو بچانا یا پناہ دینا نہیں ہے تاکہ مسلم ووٹ حاصل کئے جاسکیں۔ ہندو اور مسلم انتہاپسندوں نے مجھ پر یکساں حملے کئے لیکن اُنھیں کبھی سزاء نہیں دی گئی ۔ تسلیمہ نسرین کے اس سیشن کے دوران مختلف تنظیموں جیسے راجستھان مسلم فورم ، آل انڈیا مسلم کونسل ، جماعت اسلامی اور مسلم پرسنل لاء بورڈ نے احتجاج کیا۔ ان مظاہرین نے بعد ازاں فیسٹول کے بانی سنجے کے رائے سے ملاقات کی اور انھیں یقین دلایا گیا کہ تسلیمہ نسرین کو دوبارہ ادبی فیسٹول میں مدعو نہیں کیا جائے گا ۔ حقیقت یہ ہے کہ تسلیمہ نسرین کے سیشن کے عنوان ’’جلاوطنی‘‘ کا مقررین نے پروگرام شروع ہونے کے بعد سے کسی بھی وقت تذکرہ بھی نہیں کیا ، شائد امکانی احتجاج یا پھر 10 سال قبل گلابی شہر میں ہوئے مظاہروں کو پیش نظر رکھتے ہوئے پروگرام کی تفصیل کو مخفی رکھنے کی کوشش کی گئی۔ فیسٹول کے معاون آرگنائزر ولیم ڈالریمپل نے اس بارے میں کسی بھی تبصرے سے گریز کیا ۔ جب اُن سے ربط قائم کیا گیا تو انھوں نے صرف اتنا کہا کہ مجھے یہ پتہ تھا کہ وہ آرہی ہیں۔ سنجے رائے سے ربط قائم نہ ہوسکا اور ذرائع نے بتایا کہ منتظمین اس مسئلہ پر کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہتے ۔ تاہم ریاستی صدر ویمن انڈیا مؤمنٹ مہرالنساء خان نے جو احتجاج میں شامل تھیں ، بتایا کہ منتظمین نے یقین دلایا ہے کہ آئندہ تسلیمہ نسرین کو مدعو نہیں کیا جائے گا ۔