ملزمین کی غیر قانونی سرگرمیوں میں رکاوٹ پر حملہ کا دعویٰ

محمد پہلوان اور منور اقبال پر اراضیات پر ناجائز قبضوں کا الزام، عدالت میں اکبر الدین اویسی کا دوسرے دن بھی بیان قلمبند

حیدرآباد ۔ /7 ستمبر (سیاست نیوز) چندرائن گٹہ حملہ کیس کی سماعت آج بھی جاری رہی اور اکبر الدین اویسی نے دوسرے دن بھی اپنا بیان قلمبند کروایا ۔ رکن اسمبلی نے ساتویں ایڈیشنل میٹروپولیٹین سیشن جج کے اجلاس پر دیئے گئے بیان میں یہ بتایا کہ حملے کے دن وہ اپنا پستول استعمال نہیں کرسکے ۔ ریوالور کو ایک ہاتھ سے بھی کاک کیا جاسکتا ہے جبکہ پستول کو کاک کرنے کیلئے دونوں ہاتھوں کا استعمال ضروری ہے ۔ حملے کے دوران ان کی ریبان عینک ، موبائیل فون کور ، پستول کا پاؤچ مقام واردات پر گرگیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ تمام ملزمین کی اس لئے شناخت کرسکتے ہیں کیونکہ ان کا تعلق متعلقہ اسمبلی حلقہ سے ہے اور تمام ملزمین آپس میں رشتہ دار ہیں ۔ اکبر اویسی نے عدالت میں دیئے گئے بیان میں یہ بتایا کہ 2009 ء انتخابات میں محمد پہلوان نے مجلس بچاؤ تحریک پارٹی کی تائید کی تھی اور ان سے دشمنی کرنے لگے اور جان سے مارنے کی دھمکی دی ۔ رکن اسمبلی نے بتایا کہ ان کے اسمبلی حلقہ سے تعلق رکھنے والی عوام نے ایک یادداشت پیش کی تھی جس میں یہ بتایا کہ محمد پہلوان اور منور اقبال سرکاری اراضیات پر ناجائز قبضہ کررہے ہیں ۔ انہوں نے منور اقبال کی عدالت میں شناخت کی اور بتایا کہ عوام کی جانب سے پیش کی گئی یادداشت کی بنیاد پر انہوں نے محکمہ مال اور میونسپل کارپوریشن سے نمائندگی کرتے ہوئے اس سلسلے میں موثر اقدام کرنے کی درخواست کی تھی ۔ جس کے نتیجہ میں کلکٹر حیدرآباد اور ایڈیشنل کمشنر جی ایچ ایم سی نے ان کے اسمبلی حلقہ میں /13 اپریل 2011 ء کو سرکاری اراضی کی نشاندہی کیلئے وہاں کا معائنہ کیا تھا ۔ /13 اپریل کو علاقہ کا معائنہ کرنے کے بعد وہ واپس لوٹ رہے تھے کہ گرم چیرو ٹینک بینڈ کے قریب یونس یافعی اور ان کے بیٹے عیسیٰ نے ان کی گاڑی روک دی ۔ اکبر اویسی نے یونس بن عمر یافعی جو عدالت میں موجود تھے کی شناخت کی اور ان کے بیٹے عیٰسی بن یونس یافعی کی بھی شناخت کی ۔

 

انہوں نے بتایا کہ گاڑی روکنے کے بعد یونس یافعی اور عیٰسی یافعی نے ان سے بحث و تکرار شروع کردی اور جان سے مارنے کی دھمکی دی ۔ اس موقع پر متعلقہ ریونیو انسپکٹر اور دیگر پارٹی کارکن وہاں موجود تھے ۔ رکن اسمبلی نے جج کو بتایا کہ ملزمین کی جانب سے غیرقانونی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا کرنے کے نتیجہ میں انہیں نشانہ بنایا گیا اور انہیں جان سے مارنے کی کوشش کی اور اپنے منصوبے کے تحت /30 اپریل 2011 ء کو ملزمین نے ان پر بندوق ، چاقو اور کرکٹ بیاٹ سے حملہ کیا جس کے نتیجہ میں وہ شدید زخمی ہوگئے ۔ اکبر اویسی نے بتایا کہ حملے کے بعد انہیں اویسی ہاسپٹل منتقل کیا گیا اور بعد ازاں انہیں کیر ہاسپٹل لے جایا گیا اور اسی دوران وہ بے ہوش ہوگئے تھے ۔ انہیں کیر ہاسپٹل میں 20 دن کیلئے شریک کیا گیا اور وہاں سے ڈسچارج ہونے کے بعد جولائی 2011 ء میں گلوبل ہاسپٹل میں ان کے پیٹ کی دو مرتبہ سرجری کی گئی ۔ ستمبر اور اکٹوبر میں بھی ان کے بائیں ہاتھ کی سرجری کی گئی تھی ۔ رکن اسمبلی نے بیان قلمبند کروانے کے دوران بتایا کہ حملے کے نتیجہ میں ان کی بڑی آنت اور گردہ زخمی ہوگیا تھا جس کے سبب ان کے ایک گردے میں اسٹینٹ پیوست کیا گیا تھا اور ان کے جسم میں آئرن کے لیول کو برقرار رکھنے کی قوت کم ہوگئی تھی جس کے لئے انہیں آئرن کا ڈوس دیا گیا ۔ ہر تین ماہ میں ایک مرتبہ آئرن لیول کا ٹسٹ کیا جاتا ہے جبکہ گردے کو نقصان پہونچنے کے سبب ان کے کریاٹینین لیول زیادہ ہوتا ہے اور اس کا بھی وقفہ وقفہ سے ٹسٹ کیا جاتا ہے ۔ رکن اسمبلی نے بتایا کہ ان کا بلڈ گروپ O پازیٹیو ہے ۔ آج اکبر اویسی کی جانب سے دوسرے دن اپنا بیان قلمبند کئے جانے کے بعد سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی اور وکیل دفاع کا جرح ہوگا ۔ چندرائن گٹہ رکن اسمبلی کی عدالت میں حاضری کے پیش نظر پولیس نے سکیورٹی کے وسیع ترین انتظامات کئے تھے اور محمد بن عمر یافعی المعروف محمد پہلوان اور دیگر رشتہ داروں کو سخت سکیورٹی کے درمیان عدالت میں لایا گیا تھا ۔