مقتول بیٹے کو انصاف دلانے کیلئے اترپردیش کے ضلع میں ۱۳؍ مسلمانوں نے ہندو مذہب اختیار کرلیا 

باغپت ( اترپردیش ) : اتر پردیش کے باغپت ضلع سے ایک ہی مسلم خاندان کے ۱۳؍ افراد کے ہندو مذہب اختیار کرنے کی اطلاع ہے ۔ذرائع کے مطابق باغپت ضلع میں اپنے نوجوان بیٹے گلشن عرف گلزار کے قتل کے معاملہ میں پولیس کے رویہ او رمسلمانوں کی جانب سے کوئی مدد نہ ملنے سے تنگ آکر اختر علی کے اہل خانہ جس میں اختر علی ، نفیسہ ، ذاکر ، دلشاد ، نوشاد ، ارشاد ، ثانیہ ، ارمان ، سہانہ ، انس ، شائستہ ، ثنا ، شارقہ ، زویا ، منشور ، شہابرا، ناہید ، رقیہ ، موہنی اور ایک چھوٹی لڑکی شامل ہیں ۔ ان تمام افراد نے ایس ڈی ایم کو صداقت نامہ دے کر اپنی مرضی سے اسلام مذہب چھوڑ کر ہندو دھرم اپنا نے کی اجاز ت حاصل کی تھی ۔ اس کے بعد منگل کو ان ۲۰؍ افراد میں سے ۱۳؍ افراد نے ہندو طریقہ کے مطابق اپنا مذہب اور نام تبدیل کر لیا ۔ تبدیلی مذہب کی یہ کارروائی بدر کھاگاؤں کے شیو مندر میں کی گئی ۔

اس دوران ہندو واہنی کے ریاستی صدر شوکیندر کھوکھر کے سمیت کئی لوگ موجود تھے ۔ اس موقع پر قانونی کارروائی بھی کرتے ہوئے یہ خاندان ہندو مذہب میں داخل ہوگیا ۔اختر علی کے خاندان نے ہندو مذہب اپنانے کے بعد اپنا نام بھی ہندو طرز پر رکھ لیا ۔ انہوں نے مذہب تبدیلی کے بعد ہر ہر مہادیو اور جئے شری رام کے نعرے لگائے ۔ اس کے بعد وند ے ماترم کاترانہ بھی گایا۔او رگلے میں بھگوا رومال ڈال کر تصویریں بھی لیں ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تمام باتوں سے پولیس دوری اختیار کی ہوئی تھی ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ بدر کھا گاؤں کے رہنے والے اختر علی کا لڑاکا کپڑے کی تجارت کرتا تھا ۔ جولائی کے مہینہ میں ان کی بیٹے کی لاش ان ہی کادوکان میں لٹکی ہوئی پائی گئی ۔

اہل خانہ کا الزام ہے کہ اس کا مسلم طبقہ کے لوگوں نے اس کا قتل کیا ہے ۔ لیکن پولیس کادعوی تھا کہ وہ خودکشی ہے ۔او رخودکشی کا کیس درج کر کے اس کی لاش کو دفنا دیا گیا ۔ اس کی شکایت متاثرہ خاندان نے ضلع کے اعلی افسران سے کی مگرکوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ اس سے دلبرداشتہ ان لوگوں نے مذہب تبدیل کرنے کا فیصلہ لیا ۔ اس کیس کی جانچ کررہے ایس پی راجیش کمار نے کہا کہ اہل خانہ پولیس سے کسی بھی طرح ناراض نہیں ہیں انہوں نے اپنے ہی مذہب کے افراد کے لوگوں سے ناراض ہوکر مذہب تبدیل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلزار کی موت کی وجہ پوست مارٹم واضح نہیں آئی اسلئے اس رپورٹ کو شہر روانہ کیاگیا ہے تاکہ ماہرین کی رائے لی جاسکے ۔ بعد ازاں اس پر کارروائی کی جائے گی ۔ ایس پی کمار نے مزید کہا کہ بدر کھا میں ۲۰؍ افراد نے اپنا مذہب اپنی مرضی سے تبدیل کیا ہے ان پر کسی کا کوئی دباؤ نہیں تھا ۔او رکل ہی ان لوگو ں نے تبدیلی مذہب کا صداقت نامہ ایس ڈی کے حوالہ کیا تھا ۔