سنگاپور۔ مبلغ اسلام مفتی اسمعیل مینک کے سنگاپور میں داخلے پر حکومت نے روک لگائی کیونکہ وہ اپنے تقاریر کے ذریعہ ’’مذہبی عقائد‘‘ کوفروغ دے رہے ہیں۔زمبابوے کے مبلغ ہسلین بن بہاریم‘ ملیشیا کے اسکالر کے داخلے پر روک لگادی ہے جو نومبر کے آخر میں پانچ روز کے لئے یہاں پر مذہبی کروز میں لکچر دینے والے ہیں۔
الجزیرہ کی خبر کے مطابق سنگا پور ہوم منسٹری امور نے بیان دیا ہے کہ مینک کو ان کی تقسیم کی تعلیمات اور بہاریم کو مسلمانوں او رغیرمسلم کے درمیان میں فرقی وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے والے خیالات کے پیش نظرروک لگادی گئی ہے۔
منسٹری کادعوی ہے کہ مذکورہ مفتی نے کہاہے کہ مسلمان غیر مسلم کے تہواروں پر مبارکباد پیش نہ کریں۔
منسٹری نے کہاکہ ’’ ان کا نظریہ سنگار پور کے ہمہ نسلی اور ہمہ مذہبی معاشرے کے تناظر میں ناقابل قبول ہے۔ لہذا مذکورہ مبلغین کو کروز میں تبلیغ کی اجازت نہیں دی گئی ہے جو سنگا پور سے شروع ہورہی ہے‘‘۔
مینک نے اپنے فیس بک ایک پوسٹ کرتے ہوئے کہاکہ ’’مجھے سنگا پور بطور سیاح آنے روکنے کی افسوس نہیں ہے ‘ مگر ہم کروز میں شامل نہیں ہوسکتے اس وجہہ سے جو میرے قابو میں نہیں ہے‘‘۔
اسلامی کروز کے مطابق یہ پروگرام طئے ہوا تھا کہ مینک کے لکچر اور بنڈا ایچ کے سطح غربت سے نیچے کی زندگی گذار رہے لوگوں میں تقسیم کی تقریب عمل میں لائی جائے گی۔ایک 17سال کے بلاگر کو اس وقت دوماہ کی سزاء سنائی گئی جب اس نے مسلمانوں اور عیسائیوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی تھی۔
پچھلے کچھ سالوں سے سنگاپور میں’’ اظہار خیال کی آزادی‘‘ پر کسی بھی طریقے سے روک لگانے کے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔