مغلیہ دور کی تعمیر ات کی نایاب گنبدکے آرٹ کو بچایاجاسکتا ہے۔

نئی دہلی۔پچھلے سال آغاخان ٹرسٹ فار کلچر( اے کے ٹی سی) نے سولہویں صدی کی اصلی مغل پینٹنگس سبز برج گنبد کی چھت پر مرمت اور آہک پاشی کی دوران کھوج کی ۔

اب اے کے ٹی سی نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا( اے ایس ائی ) سے درخواست کی ہے کہ گنبد پر حال ہی میں1986کے وقت لگائے گئے سمنٹ کے ٹائلس فوری نکال دے۔

عہدیداروں نے کہاکہ اگر وہ اس لئے رضامند ہوجائیں گے تو پھر یہ اس ڈھانچے کو دوبارہ بارش کے پانی سے ہونے والے نقصان سے مستقل طور پر بچانے کے کام میں تیزی لائی جاسکتی ہے۔

بچاؤ کے کام میں مصروف باڈی کی جانب سے درخواست کے بعد اے ایس ائی اب سنٹرل بلڈنگ ریسرچ انسٹیٹوٹ رورکی سے رائے مانگی ہے کہ وہ بارش سے قبل موثر انداز میں درستگی کے متعلق کام کی تکمیل کے لئے درکار جانچ کے بعد مشورہ دے۔ہماں کے مقبرہ سے ویسٹ میں کچھ فاصلے پرواقع سبز برج دہلی کی ابتدائی مغل دور کا ایک شاندار طرز تعمیر ہے ۔

اس کی تزین نو‘ آہک پاشی کے کام میں مدد ہیاویل کررہا ہے اور کام اے کے ٹی سی کی جانب سے 2017نومبر میں شروع کیاگیا اور اس کام کی نگرانی اے ایس ائی ہی کرہا ہے۔

کام کی شروعات کے کچھ ماہ میں جب گنبد کی چھت سے سمنٹ پلاسٹر نکالاجارہاتھا تو وہاں پر کام کرنے والی ٹیم کو نیلے ‘ پیلے ‘ لال ‘ سفید اور گولڈن رنگ کی مغل پینٹنگ ملی ۔

ایک سال کی مزدوری کام کے بعد کنزرویٹر انوپم شاہ نے اب انکشاف کیا ہے کہ پوری چھت پر اس طرح پی پینٹنگس ہے۔ مگر عہدیداروں نے کہاکہ چھت کے کنارے کا رنگ پانی کے سبب نکل گیا ہے ‘ ماہر مورخین مغل تاریخ پروفیسر ابا کوچ نے اس طرح کی منفرد پینٹنگس دنیا بھر میں کہیں پر بھی موجود نہیں ہے۔

اس کی وجہہ مذکورہ تاریخی ثقافت کا تحفظ اہمیت کا حامل ہوگیاہے۔ اے ایس ائی نے سی بی آرائی کی رپورٹ کا انتظار کررہا ہے جو توقع ہے کہ اگے کچھ ماہ میں اجائے گی ۔ ایک بار رپورٹ ہاتھ لگ جائے اس کے بعد گنبد پر سے سمنٹ اور ٹائلس نکالنے کاکام شروع کردیاجائے گا۔

بچاؤ کا کام اگلے ایک دو سال میں تکمیل پائے گا