44542 افراد ، 2067 راحت رسانی کیمپوں میں پناہ گزین
کولکتہ ۔ /28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام)گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مغربی بنگال کے سیلاب زدہ اضلاع میں مزید 12 افراد ہلاک ہوگئے جس کی وجہ سے سیلاب سے متاثرہ حادثات میں ہلاکتوں کی جملہ تعداد 28 ہوگئی ۔ ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے کہا کہ 23 لاکھ افراد جن کا تعلق 165 دیہاتوں سے ہے زبردست بارش اور دامودر ریالی کارپوریشن کی جانب سے پانی کے اخراج کی وجہ سے دیہاتوں کے زیرآب آنے کی بنا پر بے گھر ہوگئے ۔ تاہم موسم کے حالات میں بہتری دیکھی جارہی ہے ۔ بعض افراد سانپ ڈسنے ، بعض بجلی گرنے اور بعض غرق ہوجانے کی وجہ سے ہلاک ہوئے ۔ ان میں سے 5 افراد دیواروں کے انہدام کی وجہ سے ہلاک ہوئے ۔ جملہ 104 بلاکس 11 سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں واقع ہیں ۔ 13 اضلاع سیلاب سے بری طرح متاثر ہیں ۔ریاض کی حکومت نے متاثرہ اضلاع میں 2067 راحت رسانی کیمپ قائم کئے ہیں جہاں 44542 افراد کو رہائش کی سہولت فراہم کی گئی ہے ان میں خشک غذائیں ، پینے کے پانی کی تھیلیاں اور ترپال سربراہ کئے جارہے ہیں ۔ اضلاع پر نگرانی رکھی جارہی ہے ۔ تاکہ سیلاب سے متاثرہ علاوں میں وبائیں پھوٹ نہ پڑیں ۔ کافی مقدار میں دوائیں بھی سربراہی کی جارہی ہیں۔کھڑی فصلیں اور پودے زیرآب آگئے ہیں ۔ چیف منسٹر ممتابنرجی نے مغربی بنگال میں سیلاب کی صورتحال کو 1978 ء کے بعد بدترین صورتحال قرار دیا اور کہا کہ کاشتکاروں کے نقصان کا ریاستی حکومت کی جانب سے سروے کئے جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کئی مقامات ایسے ہیں جہاں پینے کیلئے کافی پانی میسر نہیں ہے ۔ بعض مقامات پر کنویں بہت گہرے ہیں ۔ ریاستی حکومت 1978 ء کے بعد کئی تالاب قائم کرچکی ہیں ۔ ممتا بنرجی مغربی بنگال کے تالابوں کو عالمی بینیک کی مدد سے دریائے دامودر کے زیریں تاس میں اصلاحات کے ذریعہ بہتر بنانے کا تیقن دے رہی تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت سیلاب کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے مزید تالاب قائم کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ موسم برسات میں سیلاب کے پانی اخراج کی خاطر خواہ انتظامیہ نہیں کیا گیا ۔ اسی طرح یہ ایک حد تک انسانی ساختہ مصیبت قرار دی جاسکتی ہے ۔