استقامت مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی کا کبھی بھی مضبوط نکتہ نظر نہیں رہا۔ان کی فوری طور پر سیاست کو سیاسی مخالفین موقع پرستی قراردیتے ہیں جوچاہتی ہیں کہ تمام نظریات کے لوگ ان کے ساتھ شامل ہوجائیں اگر اس مطلب یہ کہ وہ مقبول حمایت کی باغبانی کررہی ہیں۔
مگر سالوں کی تک اقلیتوں کو9.13کروڑ کی آبادی میں27فیصد ہیں کو ساتھ لے کر چلنے کے بعد ممتا بنرجی مسابقتی فرقہ پرستی میں گھرتی نظر آرہی ہیں‘ ریاست بھر میں تیزی کے ساتھ پھیل رہے بھگواتنظیم سے مقابلے کرتے ہوئے وہ بھی آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہی ہیں۔
مذکورہ بی جے پی جوکہ ایک فرنگ فورس ہے ووٹ کی حصہ داری میں سیندھ لگارہی ہے۔ اسکی وضاحت مقامی انتخابا ت سے ہوتی ہے جو نہایت تشدد اور لڑائی جھگڑوں کے ساتپ ہوئے ۔
ہم نے مغربی بنگال میں2017کی شروعات میں فرقہ وارانہ فساد دیکھا ‘ جب سنگھ پریوار نے بڑی جوش وخروش کے ساتھ بنگل میں رام نومی جلوس نکالا اور ہتھیار کی نمائش کی ۔ یہ خاص طور پر چیف منسٹر کے اسمبلی حلقہ جنوبی کلکتہ کے حلقہ بھوانی پور میں کیاگیا۔
ممتا بنرجی جو کہ ایک منجھی ہوئی سیاست داں نے پھر فیصلہ کیا وہ کہ واپوزیشن سے ملتا جلتا رام نومی اور ہنومان جینتی جلوس تقاریب اپنے طور پر منعقد کریں گی۔پچھلے سال انہوں نے پولیس سے کہاتھا کہ گڑ بڑ کرنے والوں کی پٹائی کرے ۔
مگر اس سال انہوں نے کہاکہ قدیم رام نومی جلوس جس میں ہتھیار لادے جاتے ہیں کو پولیس ایکشن سے چھوٹ ملے گی۔ یہ پیغام واضح نہیں تھا ۔پچھلے کچھ ہفتوں سے وہ ہندوتوا پر تنقید کرنے سے بھی بچ رہی ہیں جو کہ بنگال کے آزاد ہندو کلچرل سے بلکل ہٹ کر ہے۔ممتا بنرجی کی اپنی سیاسی فکر ہے ۔
وہ چاہتے ہیں کہ اپنی زمین کو بھگوا حملوں سے بچائے۔ وہ اپنا سارا زور سال2019سے قبل مخالف بی جے پی فرنٹ کی تشکیل پر لگارہی ہیں۔ انہیں پتہ ہے کہ مخالف حکومت رائے دیگر ریاستوں میں چل رہی ہے‘ مذکورہ بی جے پی کو پورا فوکس بنگال کے وسائل پر ہیں جہاں پر 42لوک سبھا سیٹیں ہیں۔
مگر ممتا کا ردعمل بنگال کو فرقہ پرستی کی آگ میں ڈھکیل رہا ہے۔ اگر رام نومی کے موقع پر رانی گنج اور اسانسول میں فساد کوئی اشارہ ہے تو مسابقتی فرقہ پرستی کو تعمیر راستے کے طرف نہیں لے جایاجاسکے گا۔