معیشت کی بحالی کے لئے اٹھایاگیا عمران خان کا اقدام غیرمعروف

اسلام آباد۔معیشت میں بڑے پیمانے پر پیچیدگیوں کا سامنا کررہے عمران خان کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی ائی) حکومتنے منگل کے روز قومی اسمبلی میں ترمیم کے ساتھ ایک منی بجٹ پیش کیا‘ نو قبل 2018-2019کے سالانہ بجٹ سے نو ماہ قبل یہ کام کیاگیا ہے

۔قانون ساز وں سے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر نے کہاکہ ملک خطرناک اقتصادی بحران کے دور سے گذر رہا ہے‘ اور زوردیا کہ مذکورہ موجودہ حالات میں بجٹ 7.2فیصد نشانہ تک پہنچے

۔انہو ں نے کہاکہ کسٹم ڈیوٹی کے پانچ ہزار سے زائد لکژری ائٹموں کی قیمتوں میں اضافہ کیاگیاہے اس کے علاوہ نو سو سے زائد درآمد کی جانب والی اشیاء کے ریگولیٹری ڈیوٹی میں بھی اضافہ کیاجائے گا۔ اس کے علاوہ قیمتی گاڑیوں کی درآمد اور مہنگے سیل فون پر بھی ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کیاگیا ہے۔

ایک روز قبل پٹرولیم منسٹر غلام سرور نے گیس کی قیمتوں پر 143فیصد اضافے کا اعلان کیاتھا۔

مبصرین کا کہنا ہے جس طرح کے اقدامات پی ٹی ائی حکومت نے اٹھائیں ہیں اس کاراست اثر ملک کے عام لوگوں پر پڑے گا۔ ایک مبصر کا کہنا ہے کہ’’پی ٹی ائی حکومت وہی کررہی ہے جس کے متعلق اس نے سابق کی حکومتوں پر تنقید کی تھی۔

عمران خان کے ساتھ مسلئے یہ ہے انہوں نے نہایت نرم انداز دمیں رائے دہندوں سے بات کی اور رجوع ہوئے تھے‘ اورکہاتھا کہ اندرون ایک سو یوم وہ تمام مسائل کو حل کردیں گے۔پاکستان کو دئے گئے خطرناک اقتصادی بحران ‘ جس کا حل مشکل دیکھائی دے رہا ہے۔

انہوں نے جو فیصلے لئے ہیں وہ غیر معروف ہیں جس سے ناامیدی کے سوائے کچھ ہاتھ آنے والا نہیں ہے‘‘۔

اپنے جائزہ میں وزیرخزانہ نے اس بات کااندازہ لگانے کی کوشش کی ہے کہ مذکورہ بجٹ سے 6.6کا اضافہ ہوگا اور کاکہاکہ ملک کے اقتصادی بحران کو ختم کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔عمر نے کہاکہ ’’ مشکل حالات میں مشکل فیصلے لینے کی ضرورت بنائی گئی ہے۔

آپ لوگ اقتصادی ماہرین نہیں ہیں جوان مسلئے کو سمجھ سکیں‘‘