جمعرات کے روز وزیرقانون برجیش پاٹھک نے کہاکہ حکومت اس قسم کے مقدمات سے دستبرداری کے منصوبہ بنارہے جو سیاسی مقصد کے تحت درج کئے گئے ہیں
لکھنو۔ یوگی ادتیہ ناتھ کی حکومت نے 2013کے دوران پیش ائے فرقہ وارنہ فسادات کے ضمن میں ہندوؤں کے خلاف درج کئے گئے مقدمات سے دستبرداری اختیار کرنے کی تیاری کرری ہے ہوسکتا ہے اس پر قانونی رکاوٹیں پیدا کی جائیں گی ‘ کیونکہ سماج وادی پارٹی( ایس پی) اور بہوجن سماج پارٹی ( بی ایس پی) نے اس اقدام کو عدالت میں چیالنج کرنے کا فیصلہ لیاہے۔جمعرات کے روز وزیرقانون برجیش پاٹھک نے کہاکہ حکومت اس قسم کے مقدمات سے دستبرداری کے منصوبہ بنارہے جو سیاسی مقصد کے تحت درج کئے گئے ہیں۔
مظفر نگر فسادات کے ملزمین کی مدد کے لئے اس قسم کے اقدام کی بات کا برجیش مشراء نے انکار کیا۔ انہوں نے کہاکہ ’’ چاہئے یہ فسادات کے تحت مقدمات ہوں یا نہیں ہم ایسے تمام مقدمات سے دستبرداری چاہتے ہیں جو سیاسی مقصد کی بنیاد پر درج کئے گئے ہیں‘‘۔
انہوں نے مزیدکہاکہ کل جماعتی قائدین کا ایک وفد ہم سے رجوع ہوا اور ’’ سیاسی مقصد‘‘ کے تحت درج مقدمات سے دستبرداری کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہاکہ ’’ میرے پاس ان تمام ( معمروں) کی فہرست موجود ہے۔ مختلف عدالتوں میں60سے زائد مقدمات زیر التوا ء ہیں۔ یہ ایک حساس مسئلہ ہے۔
ہم یقینی طورپر ان مقدمات سے دستبرداری اختیار کریں گے جس پر غور ضروری ہے‘‘۔ ریاستی حکومت نے اترپردیش کریمنل لاء سی او اے ٹی ایکٹ بل2017کو ایوان میں پیش کرنے کے بعد پہلے ہی سیاسی لیڈران اور منسٹرس کے خلا ف درج 20,000مقدمات سے دستبرداری کے لئے نوٹس جاری کرچکی ہے۔
ایچ ٹی سے بات کرتے ہوئے پرنسپل سکریٹری اومیش کمار نے کہاکہ سیکشن 321 کے تحت ریاستی حکومت نے مقدمات سے دستبرداری اختیار کی ہے۔ تمام اضلاعوں کے ضلع مجسٹریٹ کو مقدمات سے دستبرداری کے لئے درخواست روانہ کی جاچکی ہے۔
ضلع مجسٹریٹ کی دورکنی کمیٹی جس میں پرنسپل سکریٹری ہوم اور سکریٹری لاء شامل ہیں کے سامنے پیش کی جائے گی۔جس کے بعد مذکورہ کمیٹی لاء منسٹرکو اپنے سفارشات پیش کرے گی۔
ایک بار جب حکومت دستبرداری کی منظوری دیگا اس کے بعد پبلک پراسکیوٹر اسی خطوط پر عدالت سے رجوع ہونگے۔ عدالت بھی پٹیشن پر اس وقت تک سنوائی نہیں کریگا جب تک تحقیقاتی افسر عدالت میں ملزمین کے خلاف چارچ شیٹ داخل نہیں کرتے۔
اب یہ عدالت پر منحصر ہوگا کہ مقدمات سے دستبرداری اختیار کرنے چاہئے یا نہیں۔ آلہ اباد ہائی کور ٹ کے ایک سینئر وکیل نے کہاہے کہ پبلک پراسکیوٹرعدالت کو دستبرداری کے لئے رضامند کراسکتے ہیں۔
درایں اثناء ایس پی رکن اسمبلی رام گوئند چودھری اور بی ایس پی اسٹیٹ یونٹ صدر رام چھال راج بہار نے کہاکہ قتل ‘ لوٹ مار‘ ڈکیتی کے ملزمین پرسے مقدمات کی دستبرداری بی جے پی حکومت کا سیاسی مقصد کے تحت لیاگیا فیصلہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ’’ مقامی قائدین کو اس بات کی ہدایت دی جائے گی کہ وہ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ضلع عدالت میں پٹیشن داخل کریں‘‘۔ فسادات کے دوران ہندوؤں پر دائرکردہ 402مقدمات سے دستبرداری کے لئے سابق یونین منسٹر سنجے بالیان نے فبروری میں چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ سے ملاقات کی تھی۔ بالیان بھی ان مقدمات میں ایک ملزم ہیں۔
وہ مظفر نگر اور شاملی کے کھاپ لیڈرس کی چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ سے ملاقات کے دوران وفد میں شامل تھے۔ مظفر نگر کے 2013کے فرقہ وارانہ فسادت میں ساٹھ لوگوں کو ماردیاگیا تھاجبکہ پچاس ہزار سے زائد لوگ بے گھر ہوگئے اور جاٹ مسلم اتحاد میں بڑی دراڑ پیدا ہوگئے اور ویسٹرن یوپی کی سیاست کو سرخیوں میں لادیا۔