مظفر نگر کے بعد سہارنپور میں بھی درج شدہ مقدموں کو واپس لینے کی تیاری

لکھنؤ: اتر پر دیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر مظفر نگر میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے ۱۳۱ مقدموں کو واپس لینے کی ہدایت کے بعد اب سہارن پور میں درج مقدموں کو واپس لینے کی تیاری کی جارہی ہے۔سہارنپور ضلع میں اپریل میں امبیڈکر شوبھا یاترا کے دوران شبیر پور اور دودہلی علاقہ میں دلت اور ٹھاکروں کے درمیان تنازعہ ہواتھا۔

جس کے بعد بی جے پی کے ایم پی راگھو لکھن پال کی قیادت میں بڑی تعداد میں بھگوا برگیڈ کے لوگوں نے پولیس کپتان لو کمار کی رہائش گاہ پر ہنگامہ کر کے ان کو کچھ گھنٹوں تک یرغمال بنا لیا تھا۔

اس سلسلہ میں پولیس نے مقدمہ درج کرلیا تھا۔اتر پردیش حکومت کے ذریعہ گذشتہ سال 2013میں مظفر نگر اور شاملی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے درج معاملوں کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔اس سلسلہ میں پولیس کی جانب سے ۱۳۱ مقدمے واپس لینے کی ہدایت ضلع انتظامیہ اور دوسروں کو بھیجی گئی۔