مظفر نگر : مظفر نگر میں ۲۰۱۳ء میں جو فسادات پھوٹ پڑے تھے وہ یکے بعد دیگر ہونے والے تین واقعات کا نتیجہ تھا ۔شاہنواز قریشی نامی ایک نوجوان پر جاٹ خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیاگیا ۔اسی بنیاد پر مذکورہ خاتون کے بھائیو ں سچن ا ور گورو نے ۲۷؍ اگست کو شاہنواز کا بہیمانہ قتل کردیا ۔ اس کے نتیجہ میں شاہنواز کے بھا ئیوں اور سچن او رگورو کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا ۔اسی دوران بی جے پی کے ایک مقامی رکن اسمبلی نے ہجومی تشدد کا ایک فرضی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائر ل کردیا جس نے حالات کو مزید بگاڑدیا اور بالآخر تشدد برپا ہوگیا ۔
شاہنواز کے او رسچن او ر گورو کے قتل کا معاملہ ایس آئی ٹی نے اس معاملہ کو بند کرنے کی رپورٹ عدالت میں داخل کردی ہے ۔ اس ضمن میں چھ ملزمین جو گرفتار کیاگیا تھا ان کوثبوتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے چھوڑدیا گیا ہے ۔ شاہنواز کے قتل کے ملزمین میں سچن او رگورو کے نام بھی شامل ہیں۔تاہم شاہنواز قریشی کے گھر والوں نے کلوزر رپورٹ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے اوردعوی کیا کہ تمام چھ ملزمین کے خلاف پختہ ثبوت موجود ہیں ۔اس کی بنیاد پر ہائی کورٹ نے ان ملزمین کو سمن جاری کیا ہے۔ جواب میں ملزمین نے مذکورہ سمن کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تاہم اسے مسترد کردیا گیا ۔
شاہنواز قتل کیس میں ایس آئی ٹی کا رویہ مشکوک ہے ۔ شاہنواز کے اہل خانہ کے خلاف سچن اور گورو کے اہل خانہ کے جوابی مقدمہ میں تفتیشی ایجنسی نے نہ صرف یہ کہ مقدمہ کی سماعت کے دوران تمام ثبوت پیش کئے بلکہ مقدمہ حتمی مراحل میں ہے او رمہینہ بھرمیں فیصلہ متوقع ہے۔