مظفر نگر فسادات کا قصور وار پولیس افسر‘ سہارنپور تشدد کے لئے برطرف

سہارنپور:سابق میں تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے 2013مظفر نگر فسادات کے ذمہ دار ٹھرائے گئے سینئر پولیس افسر سبھاش چندرا دوبئے کو چہارشنبہ کے روز اس کے عہدے سے سہارنپور میں ذات پات کی وجہہ سے پیدا ہوئے جھگڑے کے ذمہ دار ٹھراتے ہوئے برطرف کردیاگیا ہے۔

جسٹس سہائے کی نگرانی میں بنائی گئی ایک رکنی کمیٹی نے 2013کے مظفر نگر فسادات میں ایس ایس پی سبھاش چندرا دوبئے کو ذمہ دار ٹھرایاتھا مظفر نگر فسادات کے بعد تشدد سہارنپور‘ شاملی‘ بھاگپت اور میرٹھ تک پھیل گیاتھا جس میں63لوگوں کی ہلاکت اور55,000لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وشنو کانت سہائے کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ’’ جہاں تک سبھاش چندرا دوبئے کاتعلق ہے‘ میں نے پہلے ہی کہہ دیایوپی حکومت نے پہلے ہی انہیں فسادات کا ذمہ دار ٹھرایاہے‘ سابق میں ان کی برطرفی کے متعلق تحقیقات زیرالتوا ہے اور میں یوپی حکومت کے ساتھ معاہدے میں ہوں‘‘۔ مغربی یوپی کے مظفر نگر میں سال2013کو پیش ائے فسادات میں تحقیقات جسٹس وشنو سہائے سابق الہ آباد ہائی کورٹ جج نے کی تھی۔

اپنی700صفحات پر مشتمل رپورٹ میں سابق جج چالیس سینئر عہدیداروں کے رول کا انکشاف کیاتھااور لکھاکہ’’سوائے سبھاش چندرا دوبے کے تمام عہدیداروں نے فساد کو روکنے کی موثر کوشش کی تھی‘‘ ۔ اپریل میںیوگی ادتیہ ناتھ کومت نے دوبئے کو سہارنپور کا سینئر سپریڈنٹ آف پولیس مقرر کیاتھا۔

پتھر اؤ اور تصادم کے متعد د واقعات منگل کے روز سہارنپور اور نارتھ اترپردیش کے دیہاتوں میں پیش ائے‘ جس ذات پات کے نام پر لڑائی کی وجہہ سے ہوئے ہیں۔چہارشنبہ کے روز سے حالات پر قابو پانے کے لئے سی آرپی سی کے دفعہ 144کا نفاذ عمل میں لایاگیا ہے۔ تمام ٹیلی کام اپریٹرس کو حالات پر قابو پانے تک انٹرنٹ اور مسیج سروس پیغام بند کردینے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔