نئی دہلی۔ بہتر مقدمہ سازی ‘وقف جائیدادوں سے ہونے والی آمدنی میں کمی‘ اور کرایہ داروں کے احتجاج کے پیش نظر‘ مذکورہ حکومت نے وقف جائیدادوں کے قانون میں ترمیم لانے پر غور کررہی ہے تاکہ کرایوں او رلیس کے معاملات میں سدھار لاتے ہوئے وقف جائیدادوں کی صیانت کو یقینی بنائے جاسکے۔
ملک میں31اکٹوبر2018کے مطابق یہاں پر 5,74,491رجسٹرارڈ وقف جائیدادیں ہیں۔ ایسی جائیدادوں کی بازیابی کے لئے مختلف عدالتوں میں24.906مقدمات زیرالتوا ہیں۔
سال 2014میں یکسانیت کی بنیاد پر وقف جائیدادوں کے لئے لیس میں توسیع گرانڈ کو درست کرنے کے پہلی مرتبہ مرکزی قانون بنائے گئے۔
سال 2018میں وقف کمیٹی جس کی قیادت الہ آباد ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس ذکی اللہ خان کررہے تھے نے قانون نفاذ کرنے کا طریقہ کار بنایاتھا۔
جمعرات کے روز مذکورہ کمیٹی کی جانب سے اقلیتی امور کی وزرات کو داخل کردہ رپورٹ میں خواہش ظاہر کی ہے کہ گرانڈ کے لئے تبدیل شدہ قیمتوں میں کمی اور مخصوص زمروں کے کرایوں اور لیس کی تجدید قیمتوں میں بھی تبدیلی کی جانے چاہئے۔
کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ اسپتال ‘ تعلیمی اداروں اور سماجی شعبہ کے اداروں میں قیمتوں کے اندر 2فیصد سے 1فیصد کی کمی لائی جانے چاہئے ۔
اقتصادی سرگرمیوں کے چلائے جانے والے اداروں میں2.5فیصد سے 1.5فیصد کا اضافہ کیاجانا چاہئے ۔
جبکہ زراعی مقصد سے اگر زمین کااستعمال کیاجارہاہے تو مارکٹ کی قیمت کے مناسبت سے ایک فیصدکی کمی کی جانے چاہئے۔
کمیٹی کو اس بات کی بھی جانکاری ملی ہے کہ وقف قوانین نافذ کرنے کے بعد آندھرا پردیش‘ دہلی‘ جھارکھنڈ‘ ہریانہ ‘ ہماچل پردیش ‘ پنجاب ‘ تاملناڈو او راتراکھنڈ کی وقف جائیدادوں سے آمدنی میں کمی ہوئی ہے۔مرکزی وزیرمختار عباس نقوی نے کہاکہ سفارشات کے نفاذ کے متعلق فیصلہ بہت جلد لیاجائے گا۔