متاثرہ عورت نے بتایا کہ وہ پیر کے روز محو خواب تھی‘ جب چارلوگ پڑوس سے گھر میں داخل ہوئے عصمت ریزی کا گھناونہ جرم کیا
علیگڑہ۔ اجتماعی عصمت ریزی کاشکار ایک عورت نے مشتبہ خاطی کے کٹاہوا کان بطور ثبوت ساتھ لیکر علیگڑہ سپریڈنٹ آف پولیس کے دفتر انصاف کے لئے پہنچی۔متاثرہ عورت نے بتایا کہ وہ پیر کے روز محو خواب تھی‘ جب چارلوگ پڑوس سے گھر میں داخل ہوئے اس کی عصمت ریزی کی۔
سینئر افیسر کی عدم دستیابی پر وہ ثبوت کے ساتھ سپریڈیٹ آف پولیس ( رورل) یشویر سنگھ سے رجوع ہوئی او رشکایت درج کرائی کہ دودن کا وقت گذر جانے کے بعد بھی پولیس اس کیس میں کوئی کاروائی نہیں کررہی ہے۔ سنگھ نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہاکہ کیس میں ملوث دونوں پارٹیوں کا شکایت پر دو علیحدہ ایف ائی آر درج کی جائیں۔
عورت نے ایچ ٹی کوبتایا کہ وہ پیر کے روز اپنے بچوں کے ساتھ محو خواب تھی جب چار لوگ پڑوس سے میرے گھر میں داخل ہوئے اور عصمت ریزی کی۔ جب اس کے شوہر جو گھر کے اندر دوسرے کمرے میں محوخواب تھا چیخنے اورچلانے کی آوازیں سن کر وہاں پر پہنچاتو خاطیوں نے اس کے ساتھ بھی مارپیٹ کی۔ اسی دوران اپنے آپ کو بچانے کی کوشش میں مذکورہ عورت نے ایک مشتبہ شخص کا کان کتردیا۔
چاروں وہا ں سے چلائے گئے اور جاتے وقت انہوں نے واقعہ کے متعلق کسی کوبھی بتانے پرسخت نتائج کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنے کی دھمکی بھی دی ۔متاثرہ عورت کا کہنا ہے کہ اس نے پولیس کو اس کی جانکاری دی ‘ جس نے صرف جانکاری حاصل کی۔ جب وہ لوگ دوسرے روز پولیس اسٹیشن گئے تو پولیس نے ضابطے کی تکمیل کی جس میں متاثرہ عورت کی طبی جانچ بھی شامل ہے مگر ایف ائی آر درج نہیں کیاگیا۔
گونڈ ا پولیس نے اس ضمن میں ان تین لوگوں کے خلاف کوئی کیس رجسٹرارڈ نہیں کیا ‘ جس میں دھاتولا گاؤں کا روی بھی شامل ہے جس پر مبینہ طور سے مذکورہ عورت کی عصمت دری کرنے کا الزام ہے اور پولیس کے مطابق کٹا ہوا کان بھی اسی شخص کا ہے۔جبکہ دوسرے کیس ان چار ملزمین کی شکایت پر متاثرہ عورت کے شوہر کے خلاف درج کیاگیا ہے ۔ سینئر سپریڈنٹ آف پولیس ( علی گڑ) راجیش پانڈے نے کہاکہ ’’ میں نے گونڈا پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ اس کیس کی تحقیقات کرے‘‘۔