مسلم پرسنل لا بورڈ وفد کی چیف منسٹر تملناڈو سے ملاقات ،راجیہ سبھا میں بل کی مخالفت کا مطالبہ

طلاق ثلاثہ بل کی خرابیوں سے قائدین کو آگاہی ، موجودہ شکل میں بل پاس نہ ہونے دینے وفد کو سیاسی قائدین کا تیقن
نئی دہلی۔2جنوری(سیاست ڈاٹ کام)طلاق ثلاثہ بل کو راجیہ سبھامیں منظور ہونے سے روکنے کیلئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جدوجہدجاری ہے اور مختلف اپوزیشن پارٹیوں سے ملاقات کی جارہی ہے۔اسی سلسلے میں بورڈ کے ایک وفد نے چیف منسٹر تاملناڈو پلانی سوامی اور اپوزیشن لیڈر ایم کے اسٹالین سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران بورڈ کے وفد نے موجودہ طلاق ثلاثہ بل کے مضمرات اور خرابیوں سے دونوں لیڈروں کو آگاہ کرایااور یہ مطالبہ کیا کہ راجیہ سبھا میں بل کی مخالفت کریں اور موجودہ شکل میں پاس ہونے سے روکنے کیلئے مکمل جدوجہد کریں۔وفد میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے قومی ترجمان مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی ،بورڈ کے سکریٹری مولانا فضل الرحمن مجددی ،خواتین ونگ کی سربراہ ڈاکٹر اسماء زہراکے علاوہ مدراس سے تعلق رکھنے والے مظفر احمد ،،فاطمہ مظفر اور پروین پاپا شریک تھیں۔خواتین ونگ کی سربراہ ڈاکٹر اسماء زہرا نے بتایاکہ تاملناڈو کے سی ایم اور اپوزیشن لیڈر کے علاوہ تاملناڈو سے راجیہ سبھا کی ایم پی کنی موذی اوررمیش نائیڈو سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔ان سبھی نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ موجودہ شکل میں ہم بل کو پاس نہیں ہونے دیں گے اور ترمیم کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے ،وفد نے جب ان لیڈران سے یہ کہاکہ لوک سبھا میں بھی آپ کے پارٹی نے دفاع میں تقریر کی تھی لیکن ترمیم کے ووقت ووٹنگ میں حصہ نہیں لیاتھا تو انہیں جواب میں ملا کہ راجیہ سبھا میں ترمیم کرائیں گے اور موجودہ شکل میں کسی بھی صورت یہ بل پاس نہیں ہونے دیں گے۔

ڈاکٹر اسماء زہرا نے مزید بتایاکہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں سے بورڈ کے ذمہ داروں کی میٹنگ کا سلسلہ جاری ہے۔آج شام تک کانگریس کے ذمہ داروں سے بھی ملاقات ہوگی اور ان سے یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ موجودہ شکل میں بل کو پاس ہونے سے روکیں اور سلیکٹ کمیٹی میں بھیجوائیں۔ہم آپ کو بتادیں کہ راجیہ سبھا میں اس وقت کل 228 ممبران پارلیمنٹ ہیں جن میں سے بی جے پی کے پاس صرف 57 ہے جبکہ این ڈی اے کی سیٹیں شامل کرکے یہ تعداد 76 ہوتی ہے ،اکثریت کیلئے 120 نشستیں چاہئے۔گذشتہ ہفتہ لوک سبھاسے طلاق ثلاثہ بل پاس ہوچکاہے جبکہ راجیہ سبھا میں آج پیش ہونا تھا لیکن اب کل پیش کیا جائے گا ،اس دوران مودی سرکار اپوزیشن سے بات چیت کرکے ان سے حمایت کی اپیل کررہی ہے۔دوسری جانب تجزیہ نگاروں کا کہناہے کہ غالب گمان یہ ہے کہ یہ بل اب سلیکٹ کمیٹی میں بھیجائے گا اور موجودہ سیشن میں پاس ہونا ممکن نہیں ہوگا ۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے تاملناڈو ریاستی صدر دہلان باقوی کی قیادت میں ٹاملناڈو کے سماجی و سیاسی قائدین نے چیف منسٹر ٹاملناڈو پلانی سوامی سے ملاقات کرکے تملناڈوکے جیلوں میں 10سال کے عرصے سے زائدجیل کی سزا کاٹ چکے مجرمین کی رہائی کے ان کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں شکریہ ادا کیا۔واضح رہے کہ وزیراعلیٰ تاملناڈو نے گزشتہ دنوں ایک تقریب میں اس کا اعلان کیا تھا اور یہ مطالبہ تاملناڈو کے سماجی و سیاسی تنظیمیں حکومت تاملناڈو سے کئی سال سے کرتی آرہی تھیں۔ اس سلسلے میں کئی احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے تھے۔وفد نے وزیراعلیٰ سے درخواست کیا کہ مذکورہ قیدیوں کو بلا تفریق مذہب و ملت رہا کیا جائے۔ وزیر اعظم ،پلانی سوامی نے وفد کو تیقن دلایا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ ہدایت کے مطابق اور ریاستی حکومت کو حاصل اختیارات کی بنیاد پر تاملناڈو حکومت مناسب کارروائی کرے گی۔ ا س مطالبے کے بعد وفد نے لوک سبھا میں حال ہی میں منظور ہوئے مجوزہ طلاق بل کے خلاف اے آئی اے ڈی ایم کے کی جانب سے مخالفت کئے جانے پر شکریہ ادا کیا۔وفد نے وزیر اعلی کو اس بات کی طرف بھی توجہ دلائی کہ اے آئی اے ڈی ایم کے رکن پارلیمان نے طلاق بل کے خلاف لوک سبھا میں ووٹ نہیں کیا لہٰذا وفد نے وزیر اعلی سے مطالبہ کیا کہ آنے والے دنوں میں راجیہ سبھا میں طلاق بل منظور کرنے کے دوران اس بل کو ناکام کرنے کیلئے اے آئی اے ڈی ایم کے ارکان پارلیمان اس بل کے خلاف ووٹنگ کریں۔ اس مطالبے پر بھی وزیر اعلی نے تیقن دلایا کہ اس مطالبے پر غور کرکے مناسب کارروائی کیا جائے گا۔