مسلم ووٹوں کی تقسیم سے یوپی میں بی جے پی کو بڑا فائدہ۔ ایک تجزیہ

اترپردیش:یوپی انتخابات کے تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیاجارہا ہے کہ بی جے پی نے یہاں تک مغربی اترپردیش کے مسلم اکثریتی حلقوں سے بھی ووٹوں کی تقسیم کے سبب بی جے پی کو بڑا فائدہ ہوا ہے۔

بی جے پی کو بہوجن سماج وادی پارٹی ‘سماج وادی پارٹی‘ اور کانگریس کے درمیان اتحاد نہ ہونے کی وجہہ سے فائدہ ہوا ہے۔

اور یہ بات حقیقت میں مغربی اترپردیش میں ثابت ہوئی جہاں پر مسلم رائے دہندوں کی بڑی تعداد موجودہے’ وہیں مسلم ووٹوں کی تقسیم کے سبب بی جے پی کو بڑا فائدہ بھی ہوا ہے۔

دی ہندو میں شائع خبر کے مطابق دودرجن سے زائد اسمبلی حلقوں میں مسلم ووٹوں کی تقسیم کے سبب بی جے پی کو راست فائدہ پہنچا ہے۔

مسلم اکثریت والے اضلاع میرٹھ میں مظفر نگر‘شاملی‘ سہارانپور‘ بریلی‘ بجنور‘ سردھانا‘ خالدہ آباد میں گورکھپور‘ امبیڈکر نگر میں تانڈہ‘ گینسارہ اور شارسواتی ضلع سروسواتی اور مراد آباد میں بی جے پی کو راست فائدہ ہوا ہے ۔

کئی ایک اضلاع میں ایس پی کانگریس اتحاد اور بی ایس پی کے حق میں ووٹ گرے ہیں جو بی جے پی کے جیتنے والے امیدوار سے زیادہ ہے ۔مثال کے طور پر یہاں چند ایک پیش کئے جارہے ہیں‘ میرا پور میں بی جے پی نے یہا ں سے صرف 193ووٹوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔

بی جے پی امیدوار اوتار سنگھ بھادانا کے حق میں69,035 ووٹ ڈالے گئے جبکہ ایس پی امیدوار لیاقت علی 68,842ووٹ اور نواز عالم خان بی ایس پی نے 39,689ووٹ لئے ہیں۔

سردھانا سے بی جے پی کے سنگیت سوم 97,921ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ اتل پردھان سماج وادی پارٹی کے76,296ووٹ لئے اور عمران قریشی بی ایس پی کے 57,239ووٹ لینے میں کامیاب رہے۔

دیوبندمیں جہاں مسلم آبادی1.25لاکھ کی ہے مگر یہاں سے بی جے پی کے برجیش پاٹھک کامیاب ہوئے انہوں نے 1,02,224ووٹ لئے جبکہ بی ایس پی کے واجد علی 72,844ووٹ حاصل کرسکے اور ماویا علی سماج وادی پارٹی کو 55,385ووٹ ہی مل سکے۔

کانت اسمبلی حلقہ میں مسلم ووٹ سی پی ‘ بی سی پی ‘ اے ائی ایم ائی ایم اور پیس پارٹی کے مسلم امیدواروں کے درمیان میں تقسیم ہوئے ہیں۔