مسلم نوجوانوں کو تعمیری سوچ و فکر کیساتھ سرگرم رہنا ضروری

ہندمیں پُرآشوب دور ۔ تحمل سے کام لیکر اغیار تک اسلام کا پیام پہنچانا طلبہ کی بھی ذمہ داری : مولانا عمری

نئی دہلی ۔ 24 ۔ فروری : ( ای میل ) : ملک کے بدلتے ہوئے حالات ، بڑھتی ہوئی شدت پسندی اور نفرت کے پیش نظر اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا نے ’ عزت نفس کی باز یافت اور مستقبل کی تعمیر ‘ (Reclaiming Dignity : Designing Future) کے عنوان سے سہ روزہ کانفرنس کا جمعہ 23 فروری کو یہاں آغاز کیا جس میں ملک کے گوشہ گوشہ سے تقریبا پندرہ ہزار طلباء نے شرکت کی ۔ 23 تا 25 فروری سہ روزہ کانفرنس کی ابتداء جمعہ کے خطاب سے ہوئی جس میں تکریم انسانیت کے موضوع پر مصلیان سے مولانا ولی اللہ فلاحی نے خطاب کیا ۔ بعد ازاں ایس آئی او کی پرچم کشائی ہوئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں ایس آئی او کے ممبران شامل تھے ۔ کانفرنس کے افتتاحی سیشن کی شروعات محمد اسامہ کی تلاوت قرآن سے ہوئی ۔ اس کے بعد ایس آئی او کے جنرل سکریٹری خلیق احمد خان نے افتتاحی کلمات پیش کئے جس میں انہوں نے کانفرنس کے تمام شرکاء کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ’ اس پر آشوب دور میں جب کہ ملک میں ذات پات کے نام پر نفرت پھیلائی جارہی ہے اور فرقے کے نام پر قتل و غارت گری عام ہورہے ہیں ، ایسے ماحول میں ہم ایس آئی او کے جوان ملک کی تعمیر نو اور انسانیت کی بقا کے لیے کام کریں گے ‘ ۔ بعد ازاں انہوں نے کانفرنس کی تفصیلات بتائیں ۔ ایس آئی او کے سرپرست اعلیٰ اور جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا سید جلال الدین عمری نے خطاب فرمایا ۔ مولانا عمری کانفرنس میں شریک طلباء کو اسلامی فکر سے سرشار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ مجھے امید ہے کہ یہ نوجوان ملک کے حالات بدلنے کے لیے اپنی خدمات انجام دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کا اصل مقصد سماج اور معاشرے کی تعمیر کرنا ہے لیکن افسوس کہ ملک عزیز میں تعلیم فراہم کرنے والے اساتذہ اور طلبہ دونوں کی قابل لحاظ تعداد اس مقصد سے ناواقف ہے جس کی وجہ سے ملک کے نوجوان تشدد میں مبتلا ہورہے ہیں اور جن کا استعمال ملک کے مفاد پرست سیاستداں کرتے ہیں اور بعض نوجوان سڑکوں پر توڑ پھوڑ اور فسادات کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں میں اخلاقی گراوٹ بہت زیادہ بڑھ گئی ہے ۔ جماعت کے نائب امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ دنیا میں اسلام مخالف طاقتیں پوری شدت کے ساتھ اسلام کو بدنام کرنے کے لیے کوشاں ہیں ۔ انسانیت کو اسلام سے دور کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ مگر جتنا اسے دبایا جارہا ہے اتنا ہی زیادہ اسلام کی مقبولیت بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں حالات بدلے ہیں تشدد بڑھا ہے اور بڑھے گا لیکن اس کیلئے ہمیں قرآن کی طرف رجوع ہونا ہوگا ۔ قرآن ہر محاذ پر ہماری رہنمائی کرتی ہے ، اس لیے ہمیں قرآن کو مضبوطی کے ساتھ تھام لینا چاہئے۔ اس کانفرنس کے پہلے سیشن میں مہمان خصوصی کے طور پر فلسطین کے سفیر برائے ہند ڈاکٹر وائل بتر کی ، نائب امیر جماعت اسلامی ہند ٹی عارف علی ، جناب نصرت نیز جماعت اور ایس آئی او کے مرکزی سطح کے قائدین موجود تھے ۔۔