مسلم نوجوانوں پر عرصہ حیات تنگ؟ این ائی اے ہاپوڑ سے ٹیچر کو گرفتار کیا‘ عدالت میں پیش

ابصارکی گرفتاری سے علاقے میں خوف وہراس ‘ نوجوان کے والد نے کہاکہ اس کے بیٹے کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے‘ جمعیت علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے قانونی مددینے کی یقین دہانی کرائی‘ امروہہ سے پہلے گرفتار مفتی سہیل او رثاقب کو عدالتی حراست میں تہاڑ جیل بھیجنے کا حکم

نئی دہلی۔دہلی او ریوپی میں این ائی اے کی تازہ چھاپہ ماری میں میرٹھ سے گرفتار محمد ابصار کو آج عدالت میں پیش کیاگیا۔ واضح ہوکہ ابصار میرٹھ کے جو سارا گاؤں کا رہنے والا ہے ۔اسے این ائی اے نے پہلے تفتیش کے لئے دہلی طلب کیااورپھر اچانک گرفتار کرلیاگیا۔

آج اسے عدالتی تعطیل ہونے کی وجہہ سے این ائی اے کورٹ کے بجائے میٹروپولٹین مجسٹریٹ دھرمیندر سنگھ کے یہاں پیش کیاگیا ‘ جہاں ملزم کے لئے سات یوم کاریمانڈ طلب کیاگیا۔ قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیت علماء ہند کی جانب سے مقرر کردہ وکیل ایڈوکیٹ نوراللہ نے اس کی مخالفت کی ۔

عدالت نے طرفین کے دلائل سننے کے بعد ملزم کے لئے چھ دن کے ریمانڈ کی اجازت دی ہے۔ معلوم ہوکہ ملزم کے اہل خانہ او رجمعیت علماء میرٹھ کے ذمہ داران آج دفتر جمعیت علماء ہند پہنچے او رتنظیم کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی سے درخواست کی کہ دیر ملزمین کی طرح ابصار کے لئے بھی قانونی مدد فراہم کی جائے جس پر مولانا محمودمدنی نے یقین دہانی کراتے ہوئے ہر ممکن قانونی مدد کرنے کی بات کہی۔

دوسری طرف امروہہ سے قبل ازیں گرفتار مفتی سہیل او رثاقب کے پانچ روزہ ریمانڈ مکمل ہونے پر آج عدالت پیشی ہوئی۔ عدالت نے ان کے ریمانڈ کو ختم کرکے عدالتی تحویل میں تہاڑ جیل بھیجنے کی ہدایت د ی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ہاپوڑ کے دھولانا پولیس نے چھاپہ مار کاروائی کرکے ابصار والد طاہر مولانا اشرف کی نشاندہی پر حراست میں لیاگیا۔ایک چپ اور کچھ دستاویزبھی پولیس اور این ائی اے کی ٹیم نے ابصار سے برآمد کیے‘ جن کو لے کر دہلی روانہ ہوئی۔ اس سلسلہ میں ابصار کے اہل خانہ نے بتایا کہ مولانا اشرف کچھ دن پہلے ہی گاؤں سے گیاتھا جو گاؤں کے ابولحسن پبلک اسکول میں بچے کو پڑھاتا تھا۔

اسی کے ساتھ ہمار ابیٹا ابصار بھی پڑھاتا تھا۔کچھ دن پہلے جب مولانا اشرف گاؤں سے گیا تو چند کتابیں اور ایک چپ دے گیاتھا جو اس نے پولیس کو دے دی‘ اب چپ کے مطابق ہی ٹیم معاملہ کا انکشاف کرے گی آیا یہ کوئی نٹ ورک ہے یا صرف کتابی دستاویز ہی ہے لیکن میرے بیٹے کا اس کی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ابصار پیلیڑہ میں ابوالحسن پبلک اسکول میں استاد ہے ساتھ ہی وہ بی ایڈکا طالب عمل بھی ہے جس کی تیاری چل رہی تھی۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ڈسمبر میں موضع ویٹ میں بھی این ائی اے کی ٹیم نے چھاپہ مار کاروائی کرتے ہوئے مفتی ثاقب کو گرفتار کیاتھا‘ ساتھ ہی امروہہ میں بھی چھاپہ کے دوران پانچ لوگوں کو حراست میں لے کر دہلی منتقل کیا۔بتایاجاتا ہے کہ مفتی ثاقف بھی مذکورہ مدرسہ میں استاد رہے تھے ۔

وہیں دھولانا پولیس اس معاملے میں کچھ بتانے سے انکار کررہی ہے ۔ کچھ بھی ہواین ائی اے کی کاروائی سے پورے ضلع میں سراسمیگی پھیلی ہوئی ہے ۔ خاص طور سے مدراس اسلامیہ سے تعلق رکھنے واے افراد تجسس اور فکر میں مبتلا ہیں۔