مسلم لڑکے سے شادی کرنے والی ہندو لڑکی کو بجرنگ دل کے غنڈوں نے عدالت میں روک لیا۔

میرٹھ۔بجرنگ دل کارکنوں نے چہارشنبہ کے روز ’لوجہاد‘ کا حوالہ دیتے ہوئے اترپردیش کے میرٹھ کی عدالت میں مسلم لڑکے سے ہندو لڑکی کی شادی کو روک دیا۔مذکورہ جس کی عمر 19سال ہے نے بین مذہبی شادی کے لئے عدالت میں رجسٹریشن کروایاتھا جہاں پر دائیں بازو کے کارکنوں نے خلل ڈالتے ہوئے شادی کی کاروائی کو روک دیا۔

شاملی سے تعلق رکھنے والا لڑکے کا نام صدام حسین ہے جبکہ لڑکی گریٹر نوائیڈا کی ساکن بتائی جارہی ہے۔

اس شادی کو لوجہاد قراردیتے ہوئے ویسٹ یوپی کے بجرنگ دل کنونیر بلراج دونگر نے ٹی او ائی سے کوبتایا کہ ’’ ہمیں اس بات کی اطلاع ملی کہ ایک ہندو لڑکی کو زبردستی مسلم لڑکے سے شادی کے لئے مجبور کیاجارہا ہے‘ اطلاع ملنے کے ساتھ ہی ہم حرکت میں اگئے اور ہمیں پتہ چلا کہ یہ خبر سچ ہے۔

دونوں کلکٹریٹ میں موجود تھے او رلڑکی نے برقعہ پہن رکھا تھا۔ یہ پورا لوجہاد کا معاملہ ہے اور ہمارے پاس اس شادی کو روکنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا‘‘۔ بعدازاں پولیس نے معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے دونوں کو پولیس اسٹیشن لے گئی ۔

پولیس نے دونوں کے والدین کو پولیس اسٹیشن طلب کیاتاکہ حقائق سے واقفیت حاصل کی جاسکے۔بجرنگ دل کے کسی بھی کارکن کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔