میرٹھ : سبھارتی یونیورسٹی کے قریب میرٹھ کے دیوان کالج میں شعبہ قانون کی مسلم طالبہ نے کالج ٹور پر جاتے وقت اپنے ہم سفر طلبہ پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا ہے ۔ متاثرہ طالبہ نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ دو طالب علمو ں نے انہیں بی جے پی کی ٹوپی پہننے کیلئے زبردستی کیا میں نے پہننے سے انکار کردیا جس پر ان دونوں نے میرے جسم کے قابل اعتراض مقامات پر چھونے کی کوشش کی ۔
دیوان کالج کے پرنسپل ایم ایس شرما نے اس معاملہ میں کہا کہ کالج سے شعبہ قانون کے طلبہ وطالبا ت سیر و تفریح کے لئے آگرہ گئے ہوئے تھے۔ ان کی نگرانی کیلئے ہم نے دو مرد وخواتین اساتذہ کو ساتھ میں روانہ کیا تھا۔ دوران سفر یہ سنگین معاملہ پیش آیا ۔ہم اس معاملہ پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ان دو طلبہ کو فوری طور پر خارج کردیا۔ متاثرہ طالبہ نے ٹوئٹر پر کہا کہ کالج کی جانب سے آگرہ سیر وتفریح کیلئے ہم لوگ گئے ہوئے تھے ۔ جملہ ۵۵؍ طلبہ وطالبات میں میں واحد مسلم لڑکی تھی او ر چار اساتذہ بھی شامل تھے ۔ آگرہ میں کچھ طلبہ یہ دو طلبہ نشہ کی حالت میں میرے ساتھ نازیبا سلوک کرنے لگے ۔ ان لوگوں نے مجھے زبردستی بی جے پی والی ٹوپی پہننے کیلئے کہا میں نے یہ ٹوپی پہننے سے انکا رکردیا تو ان لوگوں نے میرے جسم کے مخصوص مقامات پر چھونے لگے ۔ ٹوئیٹر پر یہ پوسٹ وائرل ہوگئی ہے ۔ کئی لوگ ا س کی سخت مذمت کررہے ہیں ۔ ایسے حالا ت میں کانگریس کے سینئر لیڈر ششی تھرور نے کہا کہ ’’ کیا یہی ہے مودی کا نیوانڈیا ، میں اپنا پرانا انڈیا چاہتا ہوں ۔
فی الحال پورا کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ کالج انتظامیہ اس کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو پورے معاملہ کی جانچ میں لگی ہوئی ہے ۔ امکان ہے کہ ٹرپ پر موجود اساتذہ پر ان کی ناقص نگرانی پر انہیں بھی سرزنش کیا جاسکتا ہے۔
https://twitter.com/UmamKhanam/status/1113314372024197120
If this is Modi’s “New India”, I want our “Old India” back! https://t.co/Ez8istxSR7
— Shashi Tharoor (@ShashiTharoor) April 4, 2019