نئی دہلی : ہندوستان بھر کے مختلف اداروں میں پڑھنے والے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر کے . رحمن خان نے کہا کہ مسلم قوم کو سازش کے تحت بیک ورڈ رکھا گیا ہے ۔
آج کے ترقی یافتہ ملک میں بھی ہماری قوم کے بچے اعلی تعلیم تک پہنچنے سے قاصر ہیں ۔ہمیں اپنے معاشرہ کو خود مختاری ، ترقی یافتہ او رمین اسٹریم میں لانے کے لئے تعلیمی نظام کو بہتر بنایا پڑے گا ۔کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا میں منعقد پروگرام میں پینل ڈسکشن میں حصہ لیتے ہوئے مسٹر رحمن خان نے کہا کہ شروعاتی مرحلہ کی تعلیم یعنی پرائمری ایجو کیشن پر توجہ دینی ہوگی ۔ساتھ ہی مدارس اسلامیہ میں عصری تعلیم کا بہتر نظم و نسق بنانے کیلئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ یوپی کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ کی مخالفت کی ۔جس میں وزیر اعلی نے جے ایم آئی او راے ایم یو میں دلت طبقہ کو ریزروریشن دینے کی اپیل کی تھی ۔سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ ایسے بیانات سے ڈرنا نہیں چاہئے ۔ہمارا آئین ہی ہمارا محافظ ہے ۔
او رہمیں آئین کے حقوق کے لئے لڑناچاہئے ۔اقلیتوں کے اداروں کو دلتوں کو ریزروریشن دینا یہ قانون طے کرے گا ایسے متنازعہ بیانات پر توجہ نہیں دینی چاہئے ۔مسٹر خان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ۴؍ سال گذر گئے ۔جو دعدے کئے تھے وہ سب ادھورہے رہ گئے ہیں ۔
اوربنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے متنازعہ و نفرت انگیز بیانات کو طول دیا جارہا ہے تا کہ عوام اسی میں الجھی رہے ۔ایس آئی او کی جانب سے منعقد ’ اسٹوڈنٹ پارلیمنٹ ‘ سیشن سے خطا ب کرتے ہوئے انہو ں نے یہ بات کہی ۔اس موقع پر جماعت اسلامی ہند کے قومی سکریٹری خواجہ عارف الدین نے مدرسہ ایجو کیشن پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس علمی چراغ ہیں او رمدارس کی ہی منت ہے کہ آج ہم مسلمان ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ دین کے تشخیص کو بچانے ، ملک کو زنجیروں سے نکالنے ، انگریزوں کو ملک بدر کرنے ،ملک کو تحفظ دینے میں دین اسلام کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں ۔انھوں نے مزید کہا کہ دینی مدارس جہاں مکمل دین کو تعلیم دی جاتی ہے وہ محض چند مذہبی بحثو ں اور فقہی مسائل میں الجھ گئے ہیں ۔جب کے ہمیں ایسے اختلافات و انتشار سے بچنا چاہئے ۔