مذکورہ حلف نامہ جو مرکز کی اسٹانڈنگ کونسل مونیکا اروڑہ کے ذریعہ داخل کرایا گیامیں کہاگیاہے کہ ’’ جیسا او رجب اس ضمن میں لا ء کمیشن کی رپورٹ مل جائے گی ‘ تب مختلف جواب دہندگان سے اس ضمن میں کاروائی کے متعلق مشاروت کی جائے گی‘‘
نئی دہلی۔وزرت قانون اور انصاف نے جمعرات (25جنوری) کو اس درخواست کی مخالفت کی ہے جس میں درخواست گذار نے مسلم پرسنل لاء ( شرعیہ ) کے گھر یلو قانون میں جنسی امتیاز کا الزام لگایا۔
وزرات نے درخواست کی مخالفت میں داخل حلف نامہ میں کہاکہ ’’ درخواست کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف طبقات میں قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں سے تبادلہ خیال ضروری ہے‘۔
اس کے علاوہ وزرات قانون نے بھارت قانون کمیش سے یونیفارم سیول کوڈ سے متعلق مختلف مسائل کی جانچ کرنے اوراس کے لئے سفارشات کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔مرکز کی وکیل مونیکا اروڑہ کے ذریعہ دائر حلف نامہ میں اگے کہاگیا کہ’’ درخواست قانون یا مثالوں پر مضبوط نہیں ہے۔
اس طرح کی ایک درخواست کو کیرالا ہائی کورٹ نے خارر کردیا تھا۔ جس میں ماناتھا کہ مسلم پرسنل لاء کی دستوری حیثیت کو ایک رٹ پٹیشن میں دائیر نہیں کیاجاسکتا‘۔
وزرات نے کیرالا ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ’ یہ طئے کرنا قانون ساز کمیٹی کاکام ہے کہ وراثت کے معاملے میں مسلمانوں کے ساتھ انصاف کرنے کے لئے کسی بھی قانون کو تیار کیاجاسکتا ہے‘۔
دراصل سہارا کلیان سمیتی نے مسلم خواتین کو قانونی حق دلانے کے لئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی ۔
مفاد عامہ کی درخواست پر چیف جسٹس راجندر مینن و جسٹس وی کے راؤ کی ہدایت کے بعد وزرات نے معاملے پر اپنے موقف پیش کیا۔ سہارا کلیان سمیتی کا الزام ہے کہ مسلم خواتین کے ساتھ جنسی امتیاز کیاگیا تھا‘جہاں تک ان کی وراثت کا حق کا سوال ہے ۔
پی ائی ایل میں اس بات کی مثال پیش کی گئی ہے کہ خواتین بھی مورثی جائیداد میں مردوں کے مساوی حقدار ہیں۔