مسلم خاتو ن نے ساڑی پر پردے کو فوقیت دیکر ٹیچر ٹریننگ چھوڑدی

نئی دہلی: تعلیمی ادارے کی جانب سے برقعہ پہن کرتربیتی کلاسس میں شرکت سے روکنے پر کیرالا سے تعلق رکھنی والی ایک مسلم خاتون نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے بی ایڈ ٹریننگ کو چھوڑ دیں گے۔کیرالا کے ندوۃ المجاہدین کی جانب سے ’ جامعہ ندویہ‘ کے نام سے ایک تربیتی تعلیمی ادارہ چلایاجاتا ہے جو ڈریس کوڈ میں نہایت سختی کا بھی استعمال کرتا ہے۔

حسنہ جو کیرالا کے ضلع ملاپورم کی ساکن بتائی جارہی ہیں نے ادارے کی جانب سے انہیں برقعہ میں کلاسس میں شرکت کی عدم اجازت پر اپنے بی ایڈ کی تعلیم حاصل کرنے کے خواب کو چھوڑ دیا۔حسنہ کے شوہر کے مطابق انہوں نے انتظامیہ کو ایک مکتوب بھی روانہ کیا ہے جس میں حسنہ بی ایڈ کلاسس میں شرکت کے لئے برقعہ پہننے کی اجازت مانگی ہے‘کئی اداروں نے اپنے طریقہ کار میں نرمی لاتے ہوئے طلبہ کو برقعہ پہن کر تربیت حاصل کرنے کی سہولت بھی فراہم کی مگرانتظامیہ نے اس کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔

حسنہ کے شوہر نے کہاکہ’’ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ حسنہ برقعہ پہن کر جو میں وہ زیادہ محفوظ او رمطمئن رہتی ہے انتظامیہ سے رجوع ہوئے تھے جبکہ ادارے میں ہفتہ میں تین روز یونیفارم کے طور پرساڑی پہن آنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے‘‘۔ جب ادارے سے رابطے قائم کیاگیا تو وہاں سے جواب ملا کہ طریقہ کار تمام طلبہ کے لئے یکساں ہے کسی ایک لئے اس میں تبدیلی نہیں لائی جاسکتی۔انہوں نے کہاکہ’’ اگر ہم ایک لئے طریقہ کار میں تبدیلی لائیں گے تو دوسرے بھی مزید مطالبات کے ساتھ آگے ائیں گے‘‘