مسلم جماعت اور ہندو جماعت دونوں فائدہ اٹھانے کوشاں
حیدرآباد۔/24مارچ، (سیاست نیوز) اتر پردیش میں بی جے پی کی کامیابی کے بعد جنوبی ہند کی ریاستوں میں اتر پردیش کے تجربہ کو دہرانے کی تیاری کی جارہی ہے ایسے میں تلنگانہ اور کرناٹک ریاستیں بی جے پی کے اولین نشانہ پر ہیں۔ مودی لہر کے اثرات کو آنئدہ انتخابات میں ووٹ میں تبدیل کرنے بی جے پی قیادت سرگرم ہوچکی ہے اور یو پی کی طرح فرقہ وارانہ اساس پر ووٹ تقسیم کرنے مسلم تحفظات کے مسئلہ کو اختیار کیا گیا۔ ٹی آر ایس حکومت جس نے مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا اور اسمبلی کے جاریہ بجٹ سیشن میں بل پیش کرنے تیاری کی جارہی تھی ایسے میں چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے بی جے پی کے بڑھتے قدم کو روکنے مسلم تحفظات مسئلہ پرمصلحتاً قدم پیچھے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹی آر ایس حکومت تو بی جے پی کے قدم روکنا چاہتی ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مقامی سیاسی جماعت اتر پردیش کی طرح تلنگانہ میں بھی بی جے پی کے مضبوط ہونے کی راہ ہموار کرنے کوشاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پارٹی فلور لیڈر نے مکہ مسجد بم دھماکہ کے اہم ملزم سوامی اسیمانند کی ضمانت کی منظوری کا مسئلہ اسمبلی میں اٹھایا حالانکہ اس مسئلہ سے ریاستی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ حکومت کو اس بات کی اطلاعات ملی ہیں کہ بی جے پی نے مسلم تحفظات کے مسئلہ پر گاؤں گاؤں میں حکومت کے خلاف مہم چھیڑ رکھی ہے اور ہندو عوام کے جذبات کو مشتعل کیا جارہا ہے۔ بی جے پی نے آج مسلم تحفظات کے خلاف ’ چلو اسمبلی‘ احتجاج منظم کیا تھا جس میں بڑی تعداد میں کارکنوں نے حصہ لیا اور کسی طرح اسمبلی کے قریب تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ بی جے پی کسی بھی طرح مذہبی جذبات کو مشتعل کرکے آئندہ انتخابات تک مضبوط طاقت کے طور پر ابھرنا چاہتی ہے۔ پارٹی کے ایک قائد نے دعویٰ کیا کہ 2019 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی تلنگانہ میں بھلے ہی اقتدار حاصل نہ کرے لیکن وہ اہم اپوزیشن کے موقف میں رہے گی۔ بی جے پی کے ان عزائم کو دیکھتے ہوئے چندر شیکھر راؤ نے مسلم تحفظات کے مسئلہ کو کسی قدر ٹالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری طرف اترپردیش میں انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے بی جے پی امیدواروں کی کامیابی میں مددگار ثابت ہونے سے متعلق شہر کے عوام میں پائے جانے والے تاثر کو ختم کرنے کیلئے مقامی جماعت کے فلور لیڈر نے آج اسمبلی میں اسیمانند کی ضمانت کا مسئلہ اٹھایا۔ ایک طرف بی جے پی کو ہندو ووٹ بینک متحد کرنے کی فکر ہے تو دوسری طرف مقامی جماعت کو اپنے ووٹ بینک کو بچانا ہے۔ اتر پردیش میں ووٹ کی تقسیم کے داغ کو دھونے کیلئے سوامی اسیمانند کا مسئلہ اسمبلی میں اٹھایا گیا لیکن اس کے اثرات بی جے پی کے حق میں پڑسکتے ہیں۔ فلور لیڈر نے کہا کہ 2007 میں مکہ مسجد بم دھماکہ کے اہم ملزم سوامی اسیمانند کی ضمانت منظور کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد بھلے ہی کوئی ہو اس کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ اسامہ بن لادن ہو یا سوامی اسیمانند دونوں دہشت گرد ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ این آئی اے کے ذریعہ ضمانت کی منسوخی کیلئے مرکزی حکومت پر دباؤ بنائیں۔ وزیر داخلہ این نرسمہا ریڈی نے اس مطالبہ کو واجبی قراردیا اور کہا کہ اس معاملہ کی جانچ کرتے ہوئے ضمانت منسوخ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ محض اتفاق ہے یا کچھ اور کہ بی جے پی اور مجلس دونوں نے متنازعہ موضوعات اٹھانے کیلئے ایک ہی دن کا انتخاب کیا۔