مسلم تحفظات مسئلہ پر وزیراعظم مودی سے دوٹوک بات چیت : کے سی آر

ہمدردانہ غور کرنے کا تیقن، مثبت جواب نہ ملنے پر سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا ادعا، چیف منسٹر کی پریس کانفرنس

ٹی آر ایس ایک سیکولر پارٹی، بی جے پی سے اتحاد نہیں
تلنگانہ میں اقتدار حاصل کرنے کانگریس کا خواب پورا نہ ہوگا
الیکٹریسٹی ملازمین کی خدمات کو محکمہ میں ضم کرنے کا فیصلہ
سرکاری محکموں میں کنٹراکٹ ملازمین کو بحال کرنے پر غور

حیدرآباد ۔ 2 اگست (سیاست نیوز) چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے کہا کہ مسلم تحفظات کے مسئلہ پر وزیراعظم نریندر مودی سے دوٹوک انداز میں بات چیت ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے ہمدردانہ غور کرنے کا تیقن دیتے ہوئے مسلم تحفظات پر تفصیلی نوٹ طلب کیا ہے۔ وہ 11 اگست کو نائب صدرجمہوریہ وینکیا نائیڈو کی حلف برداری تقریب میں شرکت کیلئے دہلی روانہ ہوں گے۔ مسلم تحفظات مسئلہ پر نریندر مودی سے دوبارہ بات چیت کی جائے گی۔ اگر وزیراعظم سے مثبت ردعمل حاصل نہیں ہوگا تو نہ صرف جنگ چھیڑی جائے گی بلکہ سپریم کورٹ کا بھی دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔ کے سی آر نے کہا کہ ٹی آر ایس ایک سیکولر جماعت ہے جس کا بی جے پی سے کوئی اتحاد نہیں ہے اور نہ ہی ٹی آر ایس این ڈی اے کی حلیف جماعت ہے۔ اصولوں کی بنیاد پر ریاست کے مفادات کو ملحوظ رکھتے ہوئے چند مسائل پر مرکز کی تائید کی جارہی ہے۔ الیکٹریسٹی ایمپلائز کی خدمات پر ہائیکورٹ کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے الیکٹریسٹی ملازمین کی خدمات مستقل نہیں کی ہے بلکہ ان کی خدمات کو محکمہ الیکٹریسٹی میں ضم کرتے ہوئے اسکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ کانگریس کی وجہ سے کنٹراکٹ اور پارٹ ٹائم خدمات انجام دینے والے ایک لاکھ ملازمین پریشان حال ہیں۔ کانگریس کو ملک کے عوام نے مسترد کردیا۔ تلنگانہ میں اقتدار حاصل کرنے کا خواب دیکھتے ہوئے کانگریس قائدین اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ وہ بہت جلد تلنگانہ کا دورہ کرتے ہوئے گلی چوراہوں پر کانگریس قائدین کو ننگا کریں گے۔ کمیونسٹ جماعتیں بجھتا ہوا چراغ ہیں۔ آج پرگتی بھون میں 2 گھنٹے طویل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہاکہ ٹی آر ایس مسلمانوں کو مذہب کے نام پر نہیں بلکہ سماجی، معاشی پسماندگی کے اعدادوشمار کو سامنے رکھتے ہوئے موجودہ 4 فیصد تحفظات میں مزید 8 فیصد توسیع کرنے کیلئے اسمبلی اور کونسل میں بلز کو منظور کرتے ہوئے مرکز کو روانہ کیا ہے۔ اپنے حالیہ دورہ دہلی کے موقع پر وہ مسلم تحفظات کے مسئلہ پر وزیراعظم نریندر مودی سے تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔ دوٹوک انداز میں تعاون کرنے یا سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کے بارے میں استفسار کرچکے ہیں۔ وزیراعظم نے ہمدردانہ غور کرتے ہوئے آئندہ دورہ دہلی کے موقع پر مسلم تحفظات کے مسئلہ پر مکمل نوٹ فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ وہ 11 اگست کو نائب صدرجمہوریہ وینکیا نائیڈو کی حلف برداری میں شرکت کرنے کیلئے دہلی جارہے ہیں تب مسلم تحفظات پر مکمل نوٹ وزیراعظم کے حوالے کریں گے۔ مسلم تحفظات کے مسئلہ پر وہ تعاون کرتے ہیں تو ٹھیک ہیں ورنہ جنگ شروع کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم تحفظات کے مسئلہ پر مقامی بی جے پی کے قائدین مخالفت کررہے ہیں مگر وزیراعظم نے بتایا کہ ملک میں مسلمانوں کو ہرگز نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے گجرات کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں 8 فیصد مسلمان ہیں کیا انہیں ترقی سے محروم رکھا جاسکتا ہے۔ وہ اس مسئلہ پر وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ سے بھی تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔ انہوں نے اسمبلی اور کونسل میںمنظورہ بلز وصول ہونے کا اعتراف کیا۔ انہیں مکمل امید ہے۔ مسلم تحفظات کے مسئلہ پر وہ کامیاب ہوں گے۔ ملک میں تاملناڈو کیلئے ایک قانون اور دوسری ریاستوں کیلئے علحدہ قانون ہرگز نہیں ہوسکتا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ٹی آر ایس ایک سیکولر جماعت ہے اس کا بی جے پی سے کوئی اتحاد نہیں ہے اور نہ ہی ٹی آر ایس این ڈی اے کا کوئی حصہ ہے۔ ان کی خواہش پر وزیراعظم نے ایک دلت قائد کو صدارتی امیدوار بنایا جس کی وجہ سے ٹی آر ایس نے تائید کی۔ (سلسلہ صفحہ 8پر)