مسلم اور ایس ٹی تحفظات کی گونج
پارلیمنٹ میں سنائی دے گی ،
ارکان پارلیمنٹ کو واضح ہدایات
حیدرآباد ۔ یکم مارچ (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مسلم اور ایس ٹی تحفظات کے مسئلہ پر مرکز سے ٹکراؤ کا راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 5 مارچ سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے بجٹ سیشن میں ٹی آر ایس ارکان تحفظات کے مسئلہ پر نریندر مودی حکومت کو گھیرنے کی کوشش کریں گے۔ اس طرح انتخابات سے عین قبل کے سی آر مسلمانوں اور درج فہرست قبائل کی تائید حاصل کرنے کیلئے تحفظات کے مسئلہ پر جدوجہد کا راستہ اختیار کریں گے۔ گزشتہ چار برسوں میں ٹی آر ایس نے مرکزی حکومت کی مسائل کی بنیاد پر تائید کی۔ نوٹ بندی ، جی ایس ٹی اور صدر جمہوریہ کے الیکشن میں ٹی آر ایس نے نریندر مودی حکومت کے فیصلوں کی تائید کی تھی۔ کے سی آر کو یقین تھا کہ اس تائید کے بدلے انہیں مرکز سے نہ صرف پراجکٹس کیلئے فنڈس حاصل ہوں گے بلکہ مسلم اور ایس ٹی تحفظات کو منظوری حاصل ہوگی۔ نریندر مودی نے ان مسائل پر کے سی آر کو مایوس کردیا ۔ حد تو یہ ہوگئی کہ کے سی آر حالیہ عرصہ میں دو مرتبہ نئی دہلی گئے لیکن وزیراعظم نریندر مودی نے ملاقات کیلئے وقت نہیں دیا۔ ان حالات سے برہم اور مایوس کے سی آر نے تحفظات کے مسئلہ پر پارلیمنٹ میں لڑائی کی ٹھان لی ہے۔ کے سی آر نے انڈیا ٹوڈے کانکلیو میں اعلان کیا تھا کہ تحفظات کے مسئلہ پر پارلیمنٹ میں لڑائی ہوگی۔ انہوں نے دیگر اپوزیشن جماعتوں کی تائید حاصل کرتے ہوئے جنتر منتر پر دھرنا کرنے کی تیاری کی ہے۔ وہ تحفظات کی فراہمی کے اختیارات ریاستوں کو سونپنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ دستور ہند نے آبادی کے اعتبار سے ایس سی ، ایس ٹی طبقات کو تحفظات فراہم کرنے کی تائید کی ہے۔ ایسے میں مرکز کا بے اعتنائی کا رویہ کے سی آر کے لئے تکلیف دہ بن چکا ہے۔ ایک طرف آندھراپردیش میں برسر اقتدار تلگو دیشم پارٹی ریاست کے خصوصی موقف کیلئے جدوجہد کر رہی ہے تو دوسری طرف نریندر مودی حکومت کو ٹی آر ایس ارکان کے احتجاج کا پارلیمنٹ میں سامنا کرنا پڑے گا۔ حکومت نے مسلم اور ایس ٹی تحفظات کا بل 10 ماہ قبل مرکز کو روانہ کردیا
لیکن ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ کئے بغیر مرکز نے بعض اعتراضات جتائے اور وضاحت طلب کی ہے ۔ اب جبکہ تلنگانہ میں انتخابی ماحول گرم ہوچکا ہے، کے سی آر نے تحفظات کے مسئلہ پر پارلیمنٹ میں حکومت کو گھیرنے کی تیاری کرلی ہے۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں ٹی آر ایس کے ارکان اس مسئلہ پر آواز بلند کریں گے ۔ پارٹی کے قائد نے بتایا کہ کے سی آر مرکز سے اس بات پر برہم ہے کہ وزیراعظم نے انہیں ملاقات کا وقت تک نہیں دیا جبکہ وہ تلنگانہ کو درپیش اہم مسائل پر نمائندگی کے خواہاں تھے۔ وزیراعظم کے دفتر میں پہلی مرتبہ گجرات کی انتخابی مہم کا بہانہ بنایا جبکہ حال ہی میں یہ کہا گیا کہ وزیراعظم تریپورہ ، ناگالینڈ اور میگھالیہ کی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ کے سی آر نے پارٹی ارکان پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کرتے ہوئے انہیں تحفظات کے مسئلہ کو پارلیمنٹ میں شدت کے ساتھ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹاملناڈو کی ڈی ایم کے پارٹی نے ٹی آر ایس کی تائید کی تیقن دیا ہے ۔ تحفظات کی فراہمی کا اختیار ریاستوں کو دیئے جانے کے سلسلہ میں ٹی آر ایس کو بعض اپوزیشن جماعتوں کی تائید حاصل ہوسکتی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق پارلیمنٹ کے آغاز کے ساتھ ہی ٹی آر ایس ارکان دیگر جماعتوں کی تائید سے تحفظات کے مسئلہ کو پیش کریں گے ۔ چیف منسٹر نئی دہلی کے دورہ کا منصوبہ بنا رہے ہیں تاکہ اجلاس کے دوران دہلی میں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کرسکے۔ کے سی آر ریاستوں کو اختیارات کے مسئلہ پر قومی سیاست میں اہم رول ادا کرنا چاہتے ہیں۔ تحفظات کے علاوہ ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ ریاست کے اہم پراجکٹس مشن کاکتیہ ، مشن بھگیرتا اور کالیشورم کیلئے مرکزی فنڈس کا مطالبہ کریں گے ۔ تلنگانہ نے مرکز سے 40,000 کروڑ کے زائد فنڈ کا مطالبہ کیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ٹی آر ایس کی مخالف حکومت پالیسی سے نمٹنے کیلئے نریندر مودی حکومت کیا حکمت عملی اختیار کرے گی؟