لندن:ٹرمپ کے سات مسلم اکثریت والے ممالک کے شہریوں کے لئے امریکہ میں داخلہ پر متنازع امتناع نے ان لائن پٹیشن کی حوصلہ افزائی کی ہے جوٹرمپ کی سرکاری برٹش دورے کے خلاف شروع کیاگیا ہے۔ ٹرمپ کی اس دورے کے موقع پر شاہی بکنگھم پیالس کے بال روم میں شاہی خاندان کے ساتھ ضیافت کی جائے گی۔
پارلیمنٹ کی ویب سائیڈکے مطابق پٹیشن میں کہاگیاہے’’ ڈونالڈ ٹرمپ یونائٹیڈکنگ ڈم میں امریکہ صدر کے رتبہ کی حیثیت سے داخل ہونے کی اجازت دینا چاہئے‘ مگر انہیں سرکاری دورے کی اجاز ت نہیں دینا چاہئے کیونکہ یہ ہمارے ملکہ کی عظمت کے لئے شرمندگی کا سبب بن جائے گا‘‘
۔ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف نفرت میں اس وقت اضافہ ہوا جب انہوں نے چند ممالک کے مسافرین کے امریکی سفر پر امتناع کے متعلق قانونی احکامات پر دستخط کئے ہیں۔
جاریہ سال کے آخر میں ٹرمپ کے برطانیہ دورے کے خلاف ہزاروں لوگ احتجاج کا اعلان کررہے ہیں۔پیر کی اولین ساعتوں میں برٹش پارلیمنٹ کے وہ پٹیشن سرخیوں میں آیا جس پر900,000افراد کی دستخط تھی۔
پارلیمنٹری پٹیشن کو برٹش کوڈ کے ساتھ کوئی برطانوی شہری دستخط کرسکتا ہے ۔ اس طرح کے پٹیشن جس کو قانون داں اصحاب کی جانب سے جاری کیاگیا ہے قابلِ غور ہے اگر وہ 100,000دستخطوں کے ساتھ منظر عام پر آتا ہے۔
لندن کے میئر صادق خان نے کہاکہ ’’ صدر ٹرمپ کا کچھ ممالک کے پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے امتناع شرمناک اور نفرت انگیز فیصلہ ہے‘‘۔
گرام گیسٹ ‘ جس نے نومبر میں پٹیشن کی شروعات کی نے پریس اسوسیشن سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ریاست کا دورہ ان کی صدراتی حیثیت سے جائزہ ہے اور وہ ملیکہ برطانیہ کے ساتھ تصوئیرلینے کے موقع کا فائدہ اٹھاسکتے ہیں دوبارہ منتخب ہونے کے لئے۔گیرڈین کے لئے کالم لکھتے ہوئے برٹش مصنف ‘ مبصر او رسیاسی جہدکار اون جونس نے کہاکہ’’ ڈونالڈ ٹرمپ نے سات مسلم ممالک کے لوگ کہ امریکہ میں داخلے پر پابندی عائدکی ہے‘ جس میں امریکی فوج کی مدد کرنے والے بھی شامل ہیں‘ اس میں و ہ لوگ بھی شامل ہیں جو چھوٹیوں پر اپنے گھرکو امریکہ کے ذریعہ واپس ہوناچاہتے ہیں۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اپنے مرتے ہوئے والدین کے ساتھ دوبارہ متحد ہونا چاہتے ہیں‘‘۔
مسٹر جونس نے کہاکہ ’’ یہا ں پرتاریخ کے حوالے سے نا انصافی کے کچھ خوفناک لمحات ہیں۔ ہم لوگوں نے کیا کیا؟۔’’ انے والی نسلیں مسلمانوں کو دوبارہ نشانہ بنائیں گی۔ جس طرح ہم یہودیوں کو نفرت ‘ شکست اور شرم کے ساتھ نشانہ بنارہے ہیں
۔ہم اگر کھل کر بات نہیں کرتے ہیں تو ‘ الجھ کر رہ جائیں گے‘‘۔
ٹرمپ کی پابندی کے احکامات کو پہلے سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ‘ سارے ملک کے وکلاء براہ راست اور ان لائن ان لوگوں کے لئے جو پابندی سے متاثر ہورہے ہیں حمایت اورمدد کی درخواست پیش کررہے ہیں۔
پابندی پر ہفتہ کے روز اس وقت افرتفری اور غم وغصہ دیکھنے کو ملا جب متعدد مسافرین امریکی خطہ میں پابندی کی وجہہ سے روک لئے گئے اور متعدد ائیر پورٹس پر اس کے خلاف احتجاجی دھرنے بھی منظم کئے گئے۔
Watching the Trump petition rise by about 1,000 signatures a minute on the Parliament website. It's almost hypnotichttps://t.co/wRUcjG0SE5
— Alistair Coleman (@alistaircoleman) January 29, 2017
.@realDonaldTrump should not be welcomed to Britain while he abuses our shared values with shameful #MuslimBan & attacks on refugees & women
— Jeremy Corbyn (@jeremycorbyn) January 29, 2017
Well said @mo_farah – our values are of compassion and understanding. @theresa_may must stand up to Trump's hate. pic.twitter.com/XK7zgUmOvK
— Jeremy Corbyn (@jeremycorbyn) January 29, 2017
For those asking my view on US State visit: would be wrong for it to go ahead while bans on refugees & citizens of some countries in place.
— Nicola Sturgeon (@NicolaSturgeon) January 29, 2017
You must be logged in to post a comment.