انہوں نے مذکورہ مورتی تیار کرنے کے لئے پانچ ہزار بمبوں کا استعمال کیا اور درجنوں بمبوڈولے ‘ سلونی‘ فاسی اور کاہوراہ بھی تیار کیا‘ تاکہ وہ اپنا یہ کام پورا کرسکیں۔
گوہاٹی۔ نورالدین احمد 59سال کی عمر میں انہیں دیوی درگاکی مورتی اور تصوئیریں بنانے میں کوئی مشکل نہیں پیش آتی۔ پیر کے روز انہو ں نے 101فٹ اونچی درگاکی مورتی تیار کی ہے۔اس کے بعد نورالدین احمد کا ماننا ہے کہ یہ دنیا کی سب سے بڑی درگامورتی ہے۔احمد نے کہاکہ’’ مورتیاں اور ہندودیوی دیوتاوں کی تصوئریں بنانے میں مجھے کوئی پریشانی نہیں ہے۔
حقیقت تو یہ ہے میں یہ سب 1975پہلی مورتی نارتھ لکشمی پورمیں مٹی‘بمبو اور اسٹارا سے تیار کی تھی جو مقامی پوجا کمیٹی کے لئے تھی۔تب سے لیکر اب تک میں مسلسل مورتیاں بناتے ہوئے آرہاہوں سوائے 1991کے میں نے صحت کی خرابی کے سبب یہ کام انجام نہیں دیاتھا‘‘۔انہوں نے مذکورہ مورتی تیار کرنے کے لئے پانچ ہزار بمبوں کا استعمال کیا اور درجنوں بمبوڈولے ‘ سلونی‘ فاسی اور کاہوراہ بھی تیار کیا‘ تاکہ وہ اپنا یہ کام پورا کرسکیں۔
احمد نے فخریہ انداز میں کہاکہ وائشاویٹی ستر ادارے جو ماجولی جزیرہ کا نے بشن پور سربجنین درگا پوجا سمیتی کی دیوی درگار کی مورتی جو شہر کا مرکز موضوع بنی ہوئی ہے کا اختتامی کاموں میں مدد کی ہے۔ستمبر17کو احمد اور مقامی کمیٹی کی کوششوں پر اس وقت پانی پھر گیاتھا تب یہاں پر ائے سیلاب نے آخری مراحل میں پہنچ گئی مورتی کی تیار کو زمین دوز کردیاتھا۔
احمد نے کہاکہ’’ دیوی کے آشرواد سے میں اور میرے لڑکوں نے اندرون چھ دن اس کو دوبارہ کھڑا کردیا ہے‘‘۔احمد نے کہاکہ ’’ کچھ لوگ جس میں میڈیا بھی شامل ہے بے تکے سوال پوچھ رہا ہے کہ میں مسلمان ہوتے ہوئے درگا کی مورتی کس طرح تیار کررہاہوں۔ میںآسامی کلچر میں بڑ اہوا ہوں جہاں پر ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے مذہبی روداری زیادہ ہے‘‘۔
احمد نے درمیان میں ہی آرٹ کا کورسس جو جے جے کالج آف آرٹس ممبئی سے کررہے تھے 1970کے دوران ہی منقطع کرلیااور آسام واپس لوٹ گئے اور ریاست کی فلم انڈسٹری میں کام شروع کردیا‘ انہوں نے بطور آرٹ ڈائرکٹر ایک سو سے زائد فلموں میں کام کیاہے۔ انہوں نے آرٹ ڈائرکٹر کے طور پر مختلف موبائیل تھیٹرس میں بھی خدمات انجام دئے ہیں۔
احمد نے بڑے فخر سے کہاکہ’’ میں پچھلے ساتھ سالوں سے بشن پور کی پوجا سمیتی کے لئے درگاکی مورتیاں تیار کررہاہوں۔ میں بارہ سال سے بامونی میڈام میں کالی بیری کے لئے مورتیاں تیار کررہاہوں۔ میرے پاس کالی بیری اورکام روپ ضلع سے تعل رکھنے والے چالیس مسلمان اور ہندو نوجوان کام کررہے ہیں‘‘۔بشن پور پوجا سمیتی کے پرشانت بوس نے کہاکہ’’ہم فخر ہے کہ ہمارے پاس نور الدین پچھلے سات سال سے کام کررہے ہیں۔ ان کے کام کی وجہہ سے ہماری پوجا سات سالوں سے لوگوں کی مرکز توجہہ بن رہی ہے‘‘
نور الدین جن کی بیوی جونو راج کھوا ایک اسکول ٹیچر اور این سی سی ٹرینی ہے اور اسی طرح سندھیا جوکہ ٹامل ہندو ہے ان کے دوسرے بیٹے دیپ کی بیوی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’ جبکہ میں مسلسل مسجد جاتا ہوں اور میری بیوی ہندو مندروں وہ صرف وہاں پر پوجا کے لئے ہی نہیں بلکہ نام گھر بھی جاتی ہے ‘‘۔مشہورشکتی پیتھ کمایا کے پجاری نے کہاکہ اگر کوئی مسلمان درگا کی مورتی بناتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
موہت چندرسرما صدر شکتی مندر نے کہاکہ ’’اگر کوئی مسلمان مورتی تیار کرتا ہو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ یہا ں تک کہ نور الدین ایسے پہلے مسلمان نہیں جنھوں نے مورتی بنائی ہے۔ یہاں پر اس طرح کے بے شمار ارٹسٹ آسام میں ملیں گے‘ اور کسی کوبھی اس پر اعتراض نہیں ہے۔ اگر کوئی دوسرے عقیدہ کے لوگ کامکھایہ مندر کا دورہ کرتے ہیں توبھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے‘ ماں درگا کا اصل مقام ہے‘‘۔
آسام میں آر ایس ایس کے ترجمان رنجیب شرما نے کہاکہ ’’ آسام میں مذہبی مساوات غیر معمولی ہے۔ آسامی مسلمانوں کے مذہبی گانے جس کو ہم ذکر او رزری کہتے ہیں ہندو منادر میں بجتے ہیں۔ میں ایسے مندر جانتا ہوں جہاں پرہفتے میں ایک مخصوص دن مسلم عقیدت مندوں کے لئے رکھاجاتا ہے‘‘