۔12فیصد مسلم تحفظات تلنگانہ کے مسلمانوں کی ترقی و خوشحالی کے ضامن، امت مسلمہ سے متحدہ جدوجہدکی خواہش، ظہیرآباد میں جناب عامر علی خاں کا خطاب
حیدرآباد۔/30ڈسمبر، ( سیاست نیوز) مسلمانوں کو اپنے حالات بدلنے خود پہل کرنی ہوگی اور سابقہ کوتاہیوں کی روایت کو توڑتے ہوئے ایک نئی تاریخ رقم کرنا ہوگا۔ 12فیصد مسلم تحفظات ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کی خوشحالی اور ترقی کا سبب بن سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر ’سیاست‘ نے کیا۔ وہ آج یہاں ظہیرآباد میں مسلمانوں کے ایک کثیر اجتماع کو مخاطب تھے۔ ظہیرآباد کی ملی، مذہبی، سیاسی و ادبی تنظیموں کی شخصیتوں کی کثیر تعداد نے اس اجلاس میں شرکت کی جو 12فیصد مسلم تحفظات تحریک کے تحت منعقد ہوا۔ جناب عامر علی خاں نے اپنے خطاب میں مسلمانوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں اور قرآن و حدیث کی روشنی میں زندگی بسر کریں جو دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ احکامات الہی اور قرآنی تعلیمات کے بغیر ہم کسی بھی قسم کی کامیابی کو حاصل نہیں کرسکتے۔ انہوں نے 12فیصد مسلم تحفظات کی ضرورت اور اس کی افادیت اور اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نوجوان مسلم نسل کے روشن مستقبل کیلئے تحفظات ضروری ہیں اور اس کے حصول کیلئے ساری امت کو کوشش کرنی چاہیئے جس کی مدد سے 18ہزار مسلم نوجوان سرکاری ملازمتوں میں شامل ہوسکتے ہیں اور ہر سال 25 ہزار مسلم نوجوان پروفیشنل گریجویٹس بن سکتے ہیں۔ جناب عامر علی خاں نے کہا کہ مسلم نوجوانوں سے آٹو کو چھین کر انہیں انڈسٹری دینا چاہیئے۔
انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا اور مطالبہ کیا کہ وہ فوری بی سی کمیشن کا قیام عمل میں لائے بلکہ 9ویں شیڈول میں ترمیم اور مسئلہ کو مرکز سے رجوع کرنا تحفظات کو تعطل کا شکار بناسکتا ہے اور مسلمانوں کو مرکز سے کسی قسم کی امید نہیں ہے۔ انہوں نے تحفظات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے تحفظات کیلئے جاری تحریک کے نتائج کو بیان کیا اور کہا کہ آج تحفظات کی تحریک سے وابستہ مسلمانوں کی دلچسپی کا نتیجہ یہ ہے کہ حکومت 20تا50 فیصد سبسیڈی اسکیمات کے علاوہ اب مسلمانوں کیلئے 80 فیصد سبسیڈی والی اسکیمات کو روشناس کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کی ترقی کے تعلق سے ریاستی وزیر آبپاشی ہریش راؤ کی جانب سے طلب کردہ مشورہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے اپنے وعدہ کو پورا کرے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2002 میں اسوقت کے صدر نشین وقف بورڈ جو اس وقت تلنگانہ راشٹرا سمیتی سے وابستہ رکن قانون ساز کونسل ہیں محمد سلیم نے وقف بورڈ کو میڈیکل کالج کے قیام کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے حکومت کو سفارش کی تھی جو آج تک زیر غور ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ میڈیکل کالج قائم کرے۔ انہوں نے 12 فیصد مسلم تحفظات میں مسلمانوں کی دلچسپی کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ مسلمانوں کو صرف اپنے اتحاد پر بھروسہ کرنا چاہیئے جبکہ مسلم قیادت اور مسلم عہدیدار مسلمانوں کی بھلائی میں ناکام ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تحفظات کے ذریعہ 5لاکھ مسلم خاندان مستفید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ترقی کرسکتی ہیں۔
آج سماج میں انہیں ترقی کے مواقع موجود ہیں، قرضہ جات کے حصول، تحفظات اور بے شمار اسکیمات پائی جاتی ہیں اور پردہ میں رہتے ہوئے ان سے فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ جناب عامر علی خاں نے حضرت بی بی خدیجہ ؓ کی حیات مبارکہ پر روشنی ڈالی اور آپؓ کی تعلیمات اور طرز زندگی سے مسلم خواتین کو مستفید ہونے کی تلقین کی۔ جناب عامر علی خاں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کی ترقی کیلئے سیاست کی جانب سے شروع کردہ 12 فیصد تحفظات تحریک ایک شروعات ہے جبکہ بی سی کمیشن کے قیام کے بعد مسلمانوں کی جامع ترقی کا وہ منصوبہ پیش کیا جائے گا جسے ’ سیاست‘ نے تیار کیا ہے جو مسلمانوں کو تعلیم، روزگار بالخصوص صنعت کاروں کی پہچان دے گا۔
انہوں نے بلالحاظ سیاسی، ملی اور مسلکی اور ادبی وابستگی تحفظات کیلئے مسلمانوں کی جدوجہد کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ نوجوان مسلم نسل کے تابناک مستقبل کیلئے مسلمانوں کو اس طرح کی مزید جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روز نامہ ’سیاست‘ نے اپنی صحافتی و ملی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے جمہوری انداز میں حکومت پر دباؤ ڈالنے تحریک کا آغآز کیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر بی سی کمیشن کا قیام عمل میں لاتے ہوئے مسلم تحفظات کیلئے راہ ہموار کرے۔ اس موقع پر صدر مسلم ڈیولپمنٹ اسوسی ایشن محمد اطہر نے روز نامہ ’سیاست‘ کی صحافتی اور ملی خدمات کی زبردست ستائش کی اور 12فیصد مسلم تحفظات تحریک میں مکمل تعاون پیش کرنے کا اعلان کیا اور تحریک کے آغاز سے تاحال مسلم ڈیولپمنٹ اسوسی ایشن کے رول کا تذکرہ کیا۔ اس موقع پر جناب جہانگیر فلور لیڈر مجلس بلدیہ ظہیرآباد کانگریس قائد نے 12فیصد مسلم تحفظات تحریک شروع کرنے پر جناب عامر علی خاں کی ستائش کی اور ان کے ملی جذبہ کو سراہا۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ قوم کی ترقی سے جڑے ہوئے اس مسئلہ پر متحد ہوجائیں۔ جناب سیف اللہ قادری خطیب و امام نے کہا کہ روز نامہ ’سیاست‘ ملی کاموں کی ذمہ داری قبول کرچکا ہے اور اس کی تائید کرنا تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے۔ مسلم تحفظات سے مسلمانوں کا مستقبل روشن ہوگا۔ مفتی عتیق الرحمن قاسمی صدر صفا بیت المال نے مسلم تحفظات تحریک کی ستائش کی
اور تحریک میں شدت پیدا کرنے اور تحریک کو کامیاب بنانے کیلئے اپنے مفید مشورے پیش کئے۔ جناب منصور علی صدر مسلم رائٹس پروٹیکشن کمیٹی نے کہا کہ مسلم تحفظات تحریک کی مکمل تائید کرتے ہوئے ظہیرآباد کے مسلمانوں نے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلم تحفظات تحریک میں اپنی شمولیت کا ثبوت دیا۔ جناب عبدالوحید صدر تلنگانہ راشٹرا سمیتی کوہیر نے کہا کہ ٹی آر ایس نے مسلمانوں سے جو وعدہ کیا ہے اس وعدہ کو پورا کرے گی۔ انہوں نے روز نامہ ’سیاست‘ کی تحریک کو قابل ستائش قرار دیا اور حصول تحفظات تک تحریک کی تائید کرنے کا اعلان کیا۔ جناب سید ضیاء الدین قاضی خطیب عید گاہ نے ظہیرآباد کے مسلمانوں کے اتحاد پر مسرت کا اظہارت کیا اور کہا کہ مسلمانان ظہیرآباد نے اپنے اتحاد سے ملی مسائل میں اپنی شمولیت اور دلچسپی کو ظاہر کردیا۔ اس موقع پر جناب عبدالقادر فیصل چشتی اسٹاف رپورٹر روز نامہ ’سیاست‘ و سکریٹری تلنگانہ یونین آف ورکنگ جرنلسٹ نے کہا کہ ضلع میدک میں 3گرام پنچایتوں اور میونسپلٹیز میں 12فیصد مسلم تحفظات کیلئے قرارداد منظور کرتے ہوئے سفارش حکومت کو روانہ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ظہیرآباد کے مسلمانوں نے اس جلسہ کو کامیاب بناتے ہوئے حکومت کو مسلم جذبات و احساسات سے واقف کروایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جناب عامر علی خاں ملت اسلامیہ کا درد رکھنے والی شخصیت ہیں اور مسلمان جناب عامر علی خاں کی جانب امید کی نظروں سے دیکھتے ہیں اور مسلمانوں کیلئے عامر علی خاں کو امید کی کرن سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحفظات کی تحریک سے نہ روزنامہ سیاست کو کوئی فائدہ حاصل ہوگا اور نہ جناب عامر علی خاں کو اس کا فائدہ ہوگا بلکہ 12فیصد مسلم تحفظات تحریک سے تلنگانہ کے ہر مسلم خاندان کو فائدہ حاصل ہوگا جو عامر علی خاں کا مقصد ہے۔ اس موقع پر محمد محبوب علی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ جناب طیب علی نمائندہ سیاست کوہیر اور جناب وسیم غوری نے اظہار تشکر کیا۔