مسلمانوں کی تعلیمی بااختیاری کو 2018ء کے سرکاری ایجنڈہ میں ترجیح

حج کوٹہ 1.7 لاکھ مقرر، خواتین کو محرم کے بغیر سفر مقدس کی اجازت، اقلیتی بجٹ میں بھاری اضافہ: مختار عباس نقوی

نئی دہلی۔27 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امور حج میں اصلاحات، گائو رکھشا کے نام پر حملے اور طلاق ثلاثہ جیسے مسلمانوں سے متعلق مسائل اگرچہ رواں سال کے دوران سرخیوں میں چھائے رہے لیکن حکومت کا اصرار ہے کہ اقلیتوں کی تعلیمی بااختیار کو سال 2018ء کے سرکاری ایجنڈہ میں اولین ترجیح حاصل رہے گی۔ مختار عباس نقوی نے جو اس سال وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے کابینی ردوبدل کے موقع پر کابینی وزیر کا درجہ حاصل کرچکے ہیں، کہا کہ بی جے پی زیر قیادت حکومت تاحال مسلمانوں کی خوشنودی کے بجائے ان کی فلاح و بہبود کی کوشش کررہی ہے۔ 17 سالہ جنید کے بشمول مختلف حملوں میں ا قلیتی طبقہ کے ارکان کی ہلاکتوں کے بعد اپوزیشن کو مرکز پر تنقیدیں کرنے کے لیے ایک ہتھیار مل گیا ہے لیکن نقوی کا ادعا ہے کہ ان کی حکومت کسی تباہ کن ایجنڈہ کو ترقی کے ایجنڈہ پر غالب ہونے کی اجازت نہیں دے گی۔ کابینی ردوبدل کے موقع پر مدھیہ پردیش کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ دیریندر کمار بھی نقوی کے نائب کی حیثیت سے وزارت میں شامل ہوئے ہیں۔ حکومت نے وزارت اقلیتی امور کا بجٹ برائے سال 2017-18 کے لیے 4195.48 کروڑ روپئے تک بڑھادیا جو 2016-17ء میں 27.25 کروڑ روپئے تھا۔ یہ گزشتہ سال کے مقابلہ 9.6 فیصد اضافہ ہے۔ نقوی نے پی ٹی آئی سے کہا کہ ’’گزشتہ چھ دہائیوں سے اقلیتوں کو ترقی کے نام پر محض خوش کیا جارہا تھا۔ (اس مدت کے دوران) ان کی بااختیاری صفر رہی۔ لیکن این ڈی اے کی حکمرانی کے دوران ہم نے اس رجحان کو بدلنے کی کوشش کی ہے۔ آنے والے سال اپنی وزارت کی ترجیحات کے بارے میں نقوی نے کہا کہ تعلیمی بااختیاری بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم پر ہماری توجہ مرکوز رہے گی اور اقلیتی طبقات کی تعلیمی شرح کو دیگر طبقات کے برابر اضافہ کرنا ہماری مساعی ہوگی۔ مولانا آزاد ایجوکیشن فائونڈیشن کی طرف سے تشکیل شدہ ایک پیانل نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔پیانل نے مسلمانوں کو تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنانے کے لیے سنٹرل اسکول، کمیونٹی کالجس اور نیشنل انسٹی ٹیوٹس پر مکمل تھری ٹائر ماڈل تجویز پیش کی ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے اعداد کے مطابق شرح خواندگی کے قومی اوسط 72.98 کے برخلاف مسلمانوں میں شرح خواندگی 68.53 فیصد رہی۔ سعودی عرب نے ہندوستان کے لیے حج کوٹہ کو 1.36 لاکھ سے بڑھاکر 1.70 لاکھ کردیا ہے۔ جس کو مرکزی حکومت نے 1988 کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا اضافہ قرار دیا ہے۔ امور حج میں ایک اہم اصلاح کے طور پر 35 سال سے زائد عمر کی خواتین کو کم سے کم چار کے زمرے میں محرم کے بغیر بھی حج جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں حج کمیٹی نے عازمین کی سہولت کے لیے حج درخواستیں داخل کرنے حج ایپ بھی متعارف کی ہے۔ حکومت نے مسلمانوں کے لیے حکومت کے فلاحی پروگراموں سے واقف کروانے کے لیے غالب مسلم آبادی والے علاقوں میں ’’ترقی پنچایت‘‘ کا آغاز کیا ہے۔