مسلمانوں کی ترقی کے لئے حکومت کو پالیسی لانے کی ضرورت ہے ۔ شاہ فیصل

صوبے کے حصول کیلئے تحریک شروع کریں

سری نگر- سابق آئی اے ایس آفیسر ڈاکٹر شاہ فیصل نے لداخ کو الگ انتظامی صوبے کا درجہ دینے کی تازہ اور گرم بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پیر پنچال اور وادی چناب کو الگ انتظامی صوبے کادرجہ حاصل کرنے کے لئے وہاں کے لوگوں کو ایک عوامی تحریک شروع کرنی چاہئے۔

ڈاکٹر شاہ فیصل نے اپنے فیس بک پوسٹ کے ذریعے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ الگ انتظامی صوبے کا درجہ حاصل کرنے کے لئے پیر پنچال اور وادی چناب کے لوگوں کو عوامی سطح پر ایک تحریک شروع کرنی چاہئے اور کسی بھی سیاسی پارٹی کو جھوٹے وعدے کرکے اس معاملے پر سیاست کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پیر پنچال اور وادی چناب کو اپنی مخصوص جغرافیائی پوزیشن اور ریاستی راجدھانی سے کافی دوری پر واقع ہونے کے پیش نظر الگ انتظامی صوبے کا درجہ دیا جانا چاہئے۔

لداخ کو الگ انتظامی صوبے کادرجہ دینے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا ‘چونکہ لیہہ اور کرگل کے درمیان طویل فاصلہ ہے اور صوبائی ہیڈ کواٹرس لیہہ میں قائم ہوں گے لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ کرگل کے لئے ہیلتھ،تعلیم وغیرہ کے لئے صوبائی سطح کی سہولیات کا انتظام ہونا چاہئے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ کرگل۔ اسکردو سڑک بھی کھل جانی چاہئے۔ قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیرحکومت نے گذشتہ روز لداخ کو الگ انتظامی ومالی صوبے کا درجہ دیا۔

پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گذشتہ روز لداخ کو الگ انتظامی صوبے کا درجہ دینے کو خوش آئند قرار دیا اور پیرپنچال اور وادی چناب کو نظر انداز کرنے پر حیرانگی ظاہر کی جبکہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر وہ حکومت میں آگئے تو پیر پنچال اور وادی چناب کو ضرور الگ انتظامی صوبہ کا درجہ دیں گے۔

بتادیں کہ وادی چناب کے تین اضلاع کشتواڑ، ڈوڈہ اور رام بن اور پیر پنچال کے دو اضلاع پونچھ اور راجوری فی الوقت صوبہ جموں کے ساتھ منسلک ہیں۔ تاہم پہاڑی اور دور دراز ہونے کی وجہ سے یہ پانچوں اضلاع بہت پسماندہ ہیں۔