ملی اتحاد کی کلیدی اہمیت، بی سی کمیشن کی فوری تشکیل کا مطالبہ، عامر علی خاں کا خطاب
حیدرآباد ۔ /29 ڈسمبر (سیاست نیوز) ’’چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے یقیناً انتخابات سے قبل مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات دینے کا اعلان کیا تھا لیکن 14 مہینے تک مسلمان خاموش بیٹھے رہے اور کسی نے بھی چیف منسٹر کو ان کے کئے گئے وعدے یاد نہیں دلائے ۔ میری نظر میں مسلمان بھی اب تک تحفظات نہ ملنے کے ذمہ دار ہیں۔‘‘ جناب عامر علی خان نے آج یلاریڈی میں 12 فیصد تحفظات کی شعور بیداری میں حصہ لیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 12 فیصد تحفظات شروع کرنے میں میری خودغرضی یہ ہے کہ اگر 12 فیصد تحفظات حکومت جلد دے دیتی ہے تو اس سے میرے خاندان کی بخشش ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ 12 فیصد تحفظات سے کم از کم 18 ہزار مسلم خاندانوں کے حالات سدھر جائیں گے ۔ یہ تو ایک وقت کا فائدہ ہے لیکن ہر سال کم از کم 25 ہزار مسلم نوجوان طلباء و طالبات کو مفت پروفیشنل گرایجویٹ بننے کا موقع مل سکے گا ۔ ایک حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان بغیر کسی غرض کے کسی دوسرے مسلمان کیلئے دعا کرتا ہے تو اس کے لئے دو لاکھ فرشتے دعا کرتے ہیں ۔ 12 فیصد تحفظات کی مہم بھی اسی نیت کے ساتھ ’سیاست‘ نے شروع کی اور جتنے لوگ اس میں شریک ہورہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ان کے لئے بھی یہ ایک ثواب جاریہ کا کام ہے ۔ اگر مسلمان متحدہ طور پر جدوجہد کریں تو تحفظات مل سکتے ہیں ۔ ’’یہ کسی عامر علی خان کے بس کی بات نہیں ہے ۔ میں حیدرآباد سے یلاریڈی یا تلنگانہ کا کوئی اور مقام ہو دورہ کرسکتا ہوں ، آپ میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کرسکتا ہوں، اس سے زیادہ میں کچھ نہیں کرسکتا ۔ آپ لوگوں کے اقدام سے ہی تحفظات مل سکتے ہیں ۔ میرا آپ لوگوں سے مطالبہ یہ ہے کہ بلالحاظ پارٹی و مسلکی وابستگی مسلمان اس تحریک میں شامل ہوجائیں تو ہی ہمیں کامیابی مل سکتی ہے ۔‘‘ مسلمان اکثر عیدین اور مقدس راتوں کے وقت عوامی نمائندوں اور سرکاری عہدیداروں سے قبرستان کی دیوار ، قبرستان میں لائیٹنگ اور مسجد کی آہک پاشی کا مطالبہ چھوڑکر قوم کے مفاد کی خاطر اپنے اپنے علاقہ میں روزگار کی فراہمی اور تعلیمی ترقی کا مطالبہ کریں تو ہی مسلم قوم کی ترقی ہوسکتی ہے ۔ جناب عامر علی خان نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ شیڈول کاسٹ طبقہ کے 41 لاکھ گریجویٹ ہیں جبکہ 29 لاکھ مسلمان گرایجویٹ ہیں ۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہم تعلیمی طور پر ایس سی طبقہ سے بھی پسماندہ ہوگئے ہیں ۔ جن مسلمانوں کے زمینات تھے ، باغات تھے وہ آج راشن کی دوکانوں کے سامنے نظر آتے ہیں ۔ ایسی پسماندگی کو اگر دور کرنا ہے تو تحفظات ہمیں حاصل کرنے ہوں گے ۔ تحفظات کی مہم کا مرکز بی سی کمیشن کا قیام اور تحفظات کا اعلان ابتداء ہی سے رہا ہے ۔ حکومت سے تمام مسلمانان تلنگانہ بی سی کمیشن کا مطالبہ کریں تاکہ ہمیں تحفظات بغیر کسی قانونی رکاوٹ کے مل سکیں ۔ کسی بچہ کو مچھلی کھانے کے مقابل مچھلی پکڑنا اگر سکھایا جائے تو وہ کہیں بھی جاکر اپنا مستقبل سنوار سکتا ہے ۔ ایسے ہی اقدامات کی ضرورت ہے۔