اقلیتی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان، اقلیتی قرضہ اسکیم ٹھپ
حیدرآباد۔/27ڈسمبر، ( سیاست نیوز) صدر گریٹر حیدرآباد کانگریس اقلیتی ڈپارٹمنٹ شیخ عبداللہ سہیل نے مسلمانوں کیلئے جاری کردہ اسمبلی حلقہ کاروان سے 1000 سلائی مشین غائب ہوجانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کرنے کا چیف منسٹر کے سی آر اور ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی سے مطالبہ کیا۔ آج حج ہاوز نامپلی پہنچ کر صدر نشین تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن سید اکبر حسین سے ملاقات کی اور انہیں ایک یادداشت پیش کی۔ اس موقع پر ترجمان تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی سید نظام الدین کانگریس کے قائدین میں ساجد شریف، عبدالستار کے علاوہ دوسرے شامل تھے۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ سبسیڈی لون اسکیم کے تحت حکومت نے تمام درخواست گذاروں کو اہل قرار دیا تھا۔ تاہم1,53,906 کے منجملہ صرف 14,544 درخواستوں کو منظوری دی ہے۔ 2015-16 سے ابھی تک کوئی نئی درخواست قبول نہیں کی گئی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام درخواستوں کو فوری اثر کے ساتھ منظوری دیں اور تازہ درخواستیں طلب کریں۔ صدر گریٹر حیدرآباد اقلیتی مائناریٹی ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ محکمہ اقلیتی بہبود میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں اور بدعنوانیاں ہوئی ہیں حکومت اس کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرائے۔ انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ اقلیتی بہبود کے اہم محکمہ جات تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن، ٹی ایم ای آر آئی ایس اور اردو اکیڈیمی بدعنوانیوں کے مرکز میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ چند آفیسرس اپنے اختیارات کا بیجا استعمال کرتے ہوئے ذاتی فائدہ اٹھارہے ہیں۔ اقلیتوں کیلئے مختص کردہ فلاحی اسکیمات میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں ہورہی ہیں اور عہدیداروں کی من مانی سے غریب مسلم بیروزگار نوجوانوں اور طلبہ کے ساتھ ناانصافی و حق تلفی ہورہی ہے۔ شیخ عبداللہ سہیل نے سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود سید عمر جلیل کے ساتھ محکمہ اقلیتی بہبود کے تمام شعبوں کی بے قاعدگیوں، اسکالر شپس اسکام کی تحقیقات کرانے، بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں میں ملوث رہنے والے عہدیداروںکا تبادلہ کردینے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔ کانگریس قائد نے بغیر کسی انکوائری کے طلبہ کی درخواستوں کو منسوخ کرتے ہوئے ذہین طلبہ کو تعلیم سے محروم کرنے کا عہدیداروں پر الزام عائد کیا۔ شیخ عبداللہ سہیل نے تلنگانہ میناریٹیز ریزیڈنشیل ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن سوسائٹی میں بھی بے قاعدگیوں کا الزام عائد کیا اور کہا کہ حکومت نے ریاست کے تمام اسمبلی حلقوں میں غریب مسلمانوں کیلئے فی حلقہ 100سلائی مشین منظور کئے ہیں لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ صرف اسمبلی حلقہ کاروان کے رکن اسمبلی کیلئے 1000 سلائی مشین منظور کئے، کیا حقیقت میں یہ مشین خریدے گئے ہیں۔ اگر خریدے گئے ہیں تو یہ عوام میں تقسیم ہوئے ہیں یا نہیں، اس کی وضاحت کا مطالبہ کیا۔