بھوپال: ہندو اتسو سمیتی ( ایچ یو ایس )کے مجوزہ گربھا پروگرام کے پیش نظر غیر مسلم بالخصوص مسلمانو ں کو مورد الزام ٹھراتے ہوئے لڑکیوں کو ان کے جھانسے میںآنے سے روکنے کے لئے مسلمانوں کو گربھا سے دور رکھنے اور ادھار کو لازمی قراردینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ایچ یو ایس صدر کیلاش بیگوانی نے انڈین ایکسپریس سے تمام گربھا سنٹرس کے متعلق بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے کہ جعلی ادھار کارڈ بنایا جائے ‘ جس طرح ووٹر ائی ڈی اور دوسرے شناختی کارڈس بنالئے جاتے ہیں۔ ایک بار ادھار کارڈ کی جانچ کرلی جائے تو پھر اس کے بعد شناخت کی کوئی ضرورت نہیں پڑیگی‘‘۔انہوں نے کہاکہ یہ اقدام مسلمانوں کو اس میں حصہ لینے سے روکنے کے لئے کیاجارہا ہے۔
بیگوانی نے مزیدکہاکہ’’ تہوار کے بعد ہندو لڑکیوں کے ساتھ دیگر مذاہب کے لڑکوں کے استحصال کے متعلق متعدد شکایتیں ہمیں موصول ہوئی ہیں‘‘۔ بیگوانی نے اپنے خاندان کے متعددلڑکیوں کے اعداد وشمار بھی اس موقع پر پیش کرتے ہوئے کہاکہ دیگر مذاہب کے لڑکوں نے ان کا استحصال کیا ہے۔ بیگوانی نے کہاکہ بہت سارے غیر مسلم پنڈا ل میں داخل ہوکر ہند و لڑکیوں سے دوستی کرتے ہیں انہوں نے بتایا کہ اور فیسٹو ل کے دوران انہیں اپنے جھانسے میں لیتے ہیں‘‘۔ بیگوانی نے کہاکہ ادھار کے ساتھ ان کی جانچ کی جائے تو اس طرح کے واقعات کو روکا جاسکتا ہے‘ کیونکہ ادھار کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ ممکن نہیں ہے‘‘۔ انہوں نے کہاکہ ہندو تہوار صرف ہندوؤں کے لئے ہوتا ہے دوسرے طبقے کے لوگوں کا اس میں کیا کام ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’’ ضلع کلکٹر نے ہمیں بھروسہ دلایا ہے کہ وہ گربھا آرگنائزرس سے ہمارے مطالبات کے متعلق بات کریں گے اور ادھار کو لازمی قراردینے کاکام بھی کیاجائے گا‘‘۔ انہو ں نے کہاکہ کمیونٹی کے اعتراضات کے بعد بھی اگر ایسے واقعات کی روک تھام نہیں کی گئی تو آنے والے دنوں میں ہم سخت انتظامات کریں گے