اخوت کے بغیر ایمان اور ایمان کے بغیر جنت ناممکن، اُمت مسلمہ میں اُخوت و محبت وقت کا تقاضہ ، سیرت النبیؐ سمینار سے علماء کا خطاب
حیدرآباد ۔ 23 فبروری (سیاست نیوز) اسوہ نبی کریم ؐ زندگی کے ہر مرحلہ میں ہماری رہنمائی کرتی ہے۔ حالات کے تقاضہ کے اعتبار سے ہمیں اسوہ اختیار کرنا چاہئے۔ ہمیں حکم ہے کہ جب تمہاری مدبھیڑ ایسی جماعت سے ہوجائے جو تمہاری شناخت پر ڈاکہ ڈالے تو اس کے آگے جم جاؤ اور استقامت اختیار کرو۔ اللہ کو یاد کرو۔ نصرت تمہاری ہی ہوگی۔ ایمان کے بغیر جنت میں داخلہ ممکن نہیں اور اسی طرح باہمی محبت کے بغیر ایمان مکمل نہیں۔ آزمائشیں امت کیلئے سبق ہوتی ہیں، مسلمان وطن کو محبوب بنا سکتے ہیں لیکن معبود نہیں بناسکتے۔ قلب کو مطمئن کرتے ہوئے حکمت عملی کے ساتھ مقابلہ کی قوت پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور یہ قوت اللہ سے تعلق کو مضبوط کرتے ہوئے حاصل کی جاسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سہ روزہ سیرت النبی ؐ سمینار کے آخری دن منعقدہ اجلاس عام بعنوان ’’محسن انسانیت ؐ کا پیغام انسانیت کے نام‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے ملک و بیرون ملک سے آئے علماء کرام نے اپنے خطاب کے دوران کیا۔ مولانا مفتی اشرف علی باقوی کی زیرصدارت منعقدہ اس اجلاس عام میں عامتہ المسلمین کو فروعی و جزوی اختلافات کے خاتمہ کے ذریعہ آپس میں اتحاد پیدا کرنے کی تلقین کرتے ہوئے علماء نے کہا کہ بسااوقات جزوی و فروعی معاملات میں اختلاف باہمی دشمنی کا سبب بن رہا ہے اور دشمنی حرام ہے۔ مولانا خالد غازی پوری ندوی نے اپنے ولولہ انگیز خطاب کے دوران امت مسلمہ کو سیرت طیبہ ﷺکے پہلو سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ نبی اکرم ؐ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو بخشا نہیں گیا۔ انہوں نے بتایا کہ حکمت عملی کے ذریعہ اقدام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اللہ اور رسول اللہ ؐ کی اطاعت کو لازمی کرلینے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم سیرت کے آئینہ میں اپنی زندگی کو نہیں سنوارتے، کامیابی ممکن نہیں ہے۔ مولانا خالد غازی پوری ندوی نے کہا کہ سرزمین حیدرآباد پر اختلافات کے خاتمہ کو یقینی بنائے اور دیوبندیت، بریلویت، سلفیت کے نام پر ہونے والے اختلافات کو ختم کیا جائے۔ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نقشبندی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ نفسیاتی اعتدال کی تربیت حاصل کرنے والی اقوام اطمینان کے ساتھ فیصلے کرتی ہے۔ مولانا نے بتایا کہ کسی فرد بشر پر اتنے مصائب نہیں آئے جتنے نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر آئے ہیں لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی مایوسی کا اظہار نہیں کیا اور نہ ہی خوفزدہ ہوئے۔ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے امت مسلمہ کو مشورہ دیا ہیکہ وہ غصہ یا خوفزدہ ہونے کے بجائے ہمت سے حالات کا مقابلہ کریں۔ اللہ سے تعلق کو مضبوط کرتے ہوئے اطمینان قلب حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں مسلمانوں پر اس وقت سخت ترین حالات پیدا کئے جاچکے ہیں لیکن ان کے مقابلہ کیلئے ہمیں خوفزدہ یا برہمی کا اظہار نہیں کرنا چاہئے بلکہ حکمت و ہمت سے کام لیتے ہوئے فیصلے کرنے چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ غصہ میں کئے جانے والے کام میں صرف پچھتاوا ہی ہاتھ آتا ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ آج ہندوستان میں ایک مرتبہ پھر ایسا وقت مسلمانوں پر آن پڑا ہے جس میں مسلمانوں کو پامردی کا ثبوت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسلمان ہر چیز برداشت کرسکتا ہے لیکن عقیدہ اور دین کے معاملہ میں کسی بھی کمی بیشی کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے امت کو باٹنے کی جو کوششیں کی جارہی ہے اس پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں رشتہ اخوت میں جوڑا ہے لیکن جو طوفان اٹھ رہا ہے اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس سیلاب بلاخیز کا اگر امت مقابلہ نہیں کرتی ہے تو اس سے بدتر حالات کچھ نہیں ہوں گے۔ مولانا نے واضح طور پر کہا کہ نبی آخرالزماں نے وطن سے محبت کا درس دیا ہے۔ اسی لئے ہم ملک سے محبت کرتے ہیں لیکن کوئی ایسا ترانہ یا ورزش کے نام پر کی جانے والی سازش کا شکار ہوتے ہوئے ہم محبوب کو معبود نہیں بنا سکتے۔ (سلسلہ صفحہ 8پر)