اقلیتی بہبود بجٹ کی تیاری، اعلی سطحی اجلاس، جاریہ سال کے مقابلہ دوگنا اضافہ
جاریہ سال 1226 کروڑ کے منجملہ
صرف 660 کروڑ خرچ
حیدرآباد۔ 27 جنوری (سیاست نیوز) مالیاتی سال 2018-19 کا ریاستی بجٹ مجوزہ عام انتخابات کے سبب الیکشن بجٹ ہوگا۔ حکومت نے اقلیتی طبقات کو خوش کرنے بجٹ میں غیر معمولی اضافہ کا فیصلہ کیا ہے۔ اقلیتی بہبود کے بجٹ کو قطعیت دینے محکمہ فینانس کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ اقلیتی بہبود سکریٹری اور دیگر عہدیداروں کا اجلاس آج منعقد ہوا۔ مالیاتی سال 2018-19 کیلئے 2582 کروڑ بجٹ کی تجاویز تیار کی گئی ہیں تاہم چیف منسٹر اور وزیر فینانس اس بجٹ کو قطعی طور پر منظوری کے مجاز ہیں۔ عہدیداروں کی جانب سے جو بجٹ تجاویز پیش کی گئیں وہ جاریہ مالیاتی سال 2017-18 کے بجٹ میں تقریباً دوگنا اضافہ ہے۔ جاریہ مالیاتی سال کا بجٹ 1226 کروڑ تھا جبکہ آئندہ مالیاتی سال غیر منصوبہ جاتی مصارف کو ملاکر 2582 کروڑ کی تجاویز تیار کی گئیں۔ سکریٹری اقلیتی بہبود دانا کشور نے محکہ فینانس کے سکریٹریز رام کرشنا اور شیوشنکر کے ساتھ اجلاس منعقد کیا۔ اس اجلاس میں اقلیتی فینانس کارپوریشن‘ وقف بورڈ‘ اردو اکیڈیمی ، حج کمیٹی‘ اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی‘ کرسچن فینانس کارپوریشن ، دائرۃ المعارف اور سروے کمشنر وقف کے عہدیدار شریک تھے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق اجلاس میں جاریہ سال کے بجٹ اور خرچ کی تفصیلات بھی پیش کی گئی ہیں۔ 2018-19 کے بجٹ میں کئی اسکیمات کیلئے زائد رقومات کی سفارش کی گئی ہے۔ اقامتی اسکول سوسائٹی، فیس بازادائیگی، اسکالرشپ، اوورسیز اسکالرشپ اسکیم، بینکوں سے مربوط سبسیڈی اسکیم، شادی مبارک، اسٹیڈی سرکل، حج کمیٹی، دعوت افطار و کرسمس، اور اردو اکیڈیمی کے بجٹ میں اضافہ کی تجویز ہے۔ اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی کیلئے جاریہ سال 425 کروڑ روپئے مختص کئے گئے تھے جبکہ آئندہ مالیاتی سال 735 کروڑ کی تجاویز پیش کی گئیں۔ پوسٹ میٹرک اسکالرشپ بجٹ کو 40 کروڑ سے بڑھاکر 100کروڑ کرنے کا منصوبہ ہے۔ فیس باز ادائیگی کا بجٹ جو جاریہ سال 180 کروڑ تھا اسے 300 کروڑ کرنے کی تجویز ہے۔ اوورسیز اسکالرشپ کا بجٹ جو 40 کروڑ ہے، اسے بڑھاکر 100 کروڑ کیا جاسکتا ہے۔ پری میٹرک اسکالرشپ کے لیے 30 کروڑ، بینکوں سے مربوط سبسیڈی کی اسکیم 347 کروڑ، شادی مبارک 200 کروڑ، وقف بورڈ 235 کروڑ، اردو اکیڈیمی اور اردو گھر شادی خانے 45 کروڑ 20 لاکھ، مکہ مسجد و شاہی مسجد 10 کروڑ، ٹریننگ ایمپلائمنٹ 35 کروڑ 20 لاکھ ، کوچنگ اسٹیڈی سرکلس 15 کروڑ 55 لاکھ، حج کمیٹی 5 کروڑ، دعوت افطار و کرسمس 72 کروڑ، دائرۃ المعارف 5 کروڑ 50 لاکھ، اردو اکیڈیمی تنخواہیں 2 کروڑ، ٹی پرائم اور ٹی سیز 25 کروڑ، سروے کمشنر وقف ایک کروڑ، سکھ بھون کی تعمیر کے لیے 5 کروڑ 25 لاکھ، کرسچن بھون کی تعمیر کے لیے 22 کروڑ، اقلیتیوں کی سماجی و معاشی صورتحال کے سروے کے لیے 6 کروڑ 76 لاکھ کی تجویز ہے۔ اسکیمات کے لیے مجموعی بجٹ 2507 کروڑ 61 لاکھ روکھے تجویز کیا گیا۔ جبکہ غیر منصوبہ جاتی مصارف کے تحت 61 کروڑ 48 لاکھ کی تجویز ہے۔ اجلاس میں پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق جاریہ مالیاتی سال اقلیتی بہبود کے بجٹ میں صرف 660 کروڑ روپئے خرچ کیے گئے جبکہ 1050 کروڑ کی اجرائی عمل میں آئی ہے۔ اسکیمات کے لیے مجموعی بجٹ 1226 کروڑ تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ بجٹ کی اجرائی کے سلسلہ میں جو اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں ان میں ایسی اسکیمات بھی شامل ہیں جن کے بجٹ کی اجرائی کے لیے محکمہ فینانس میں بلس داخل کیے گئے ہیں اور ابھی تک منظوری اور رقم کی اجرائی عمل میں نہیں آئی۔ اگر داخل کیے گئے بلس کو منہا کیا جائے تو جاری کردہ بجٹ 900 کروڑ ہوگا۔