وہائٹ ہاؤز سے کپیٹول ہل تک جلوس ‘ لندن ‘ برمنگھم ‘ پیرس اور برلن میں بھی احتجاج ‘ برطانیہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کے سرکاری استقبال کی مخالفت
نیویارک۔ 5فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) سات مسلم ممالک کے شہریوں کو امریکی ویزا کی اجرائی اور ان کے امریکی سفر پر امتناع کیلئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے متنازعہ حکمنامہ کے خلاف لندن ‘ پیر ‘ نیویارک تا واشنگٹن ‘ یورپ اور امریکہ کے کئی شہروں میں لاکھوں افراد احتجاج کے طور پر سڑکوں پر نکل آئے ۔ اگرچہ امریکہ کے ایک وفاقی جج نے گذشتہ روز ٹرمپ کے اس امتناع کو معطل کردیا ہے ۔ برطانوی دارالحکومت میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں 10,000 سے زائد افراد نے حصہ لیا ۔ مظاہرین نے اپنی وزیراعظم تھریسامے کی طرف سے مختلف اُمور پر ڈونالڈ ٹرمپ کی تائید پر تنقید کی اور ان کی مذمت کے طور پر ’’ تھریسامے شرم شرم ‘‘ کے نعرے لگائے ۔ برہم مظاہرین نے پلے کارڈس لہراتے ہوئے تھریسامے کی سرکاری رہائش گاہ 10ڈاؤئنگ اسٹریٹ کے قریب امریکی سفارت خانہ تک مارچ کیا ۔ پلے کارڈس پر ’’ مسلمانوں کو قربانی کا بکرا نہ بناؤ ‘‘ ۔ ’’ ٹرمپ امز نہیں سوشلزم چاہیئے ‘‘ کے نعرے درج تھے ۔ ٹرمپ نے 27جنوری کو ایک متنازعہ حکمنامہ جاری کرتے ہوئے سات مسلم ممالک ایران ‘ عراق ‘ لیبیا ‘ صومالیہ ‘ سوڈان ‘ شام اور یمن کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر 90دن کیلئے امتناع عائد کردیا تھا ۔ ٹرمپ کے اس مسلم دشمن فیصلہ کی اگرچہ عیسائی اکثریتی یوروپی ممالک اور خود امریکہ میں سخت مذمت کی جارہی ہے لیکن دو اہم عرب و اسلامی ملکوں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے حیرت انگیز طور پر ٹرمپ کی بھرپور تائید کی ہے ۔ ٹرمپ نے بجز شام دیگر تمام ممالک کے پناہ گزینوں کے داخلہ پر 120دن کا امتناع عائد کیا ہے جبکہ تمام پر غیر معینہ مدت تک مستقل امتناع عائد کیا گیا ہے ۔ اس دوران امریکہ کے ایک وفاقی جج نے جمعہ کے روز اس امتناع کو معطل کردیا ۔ تاہم ریپبلکن صدر ٹرمپ جنہوں نے 20جنوری کو عہدہ سنبھالا ہے اس عدالتی حکم کی مذمت کی ہے اور اس کے خلاف قانونی مقابلہ کرنے کا عہد کیا ہے ۔ بحر اوقیانوس کے دوسری جانب سے نیویارک میں جو ٹرمپ کا آبائی شہر بھی ہے 3000 سے زائد امریکیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ زنخوں اور ہم جنس پرستوں کی تحریک کا تاریخی مقام تصور کئے جانے والے علاقہ ’’ اسٹون وال ان ‘‘ کے باہر بھی سینکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کرنے‘ ٹرمپ کے امیگریشن حکمنامہ سے متاثرہ مسلمانوں اور دیگر افراد سے تائید و یگانگت کا اظہار کیا ۔ امریکی سینٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر چارلس شومر نے ایک جلوس کی قیادت کی جس میں جلوس تکٹیری معاشرہ کی علامت قوس قزا کے پرچم اور امریکی پرچم لہراتے ہوئے ٹرمپ کو دھکہ دو ‘‘ کے نعرے لگارہے تھے ۔ واشنگٹن میں سینکڑوں افراد نے مسلمانوں سے اظہار یگانگت کیلئے وہائٹ ہاؤز سے کپیٹول ہل تک جلوس نکالا ۔ جلوسیوں نے نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ ’’ ڈونالڈ ‘ ڈونالڈ کیا تم نہیں دیکھتے کہ ہم تمہیں ( واشنگٹن) ڈی سی میں نہیں چاہتے ‘‘ ۔ برطانیہ میں 18لاکھ افراد نے ایک محضر پر دستخط کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کا سرکاری استقبال نہیں کیا جانا چاہیئے کیونکہ ملکہ ایلزبتھ دوم کیلئے باعث الجھن و پشیمانی ہوگا ۔ جنگی اتحاد کی مخالف تنظیم ’’ اسٹاپ دی وار کولیشن ‘‘ کے نائب صدر کرسن نائن ہاشم نے اے ایف پی سے کہا کہ ’’ ان ( ٹرمپ) کی آمد کے دن ہم اس دارالحکومت ( لندن) میں تمام سرگرمیوں کو روک دیں گے اور ٹرمپ کے سرکاری استقبال کو ناممکن بنا دیا جائے گا ‘‘ ۔ روزنامہ ’’ گارجین ‘‘ نے خبر دی ہے کہ لندن احتجاج میں 10,000 افراد نے حصہ لیا لیکن منتظیمین نے 40,000 افراد کی شرکت کا دعویٰ کیا ۔ بشمول مانچسٹر و برمنگھم دیگر کئی برطانوی شہروں میں بھی ٹرمپ کے خلاف احتجاجی مظآہرہ کئے گئے ۔ جرمن کے شہر برلن اور فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں بھی امریکی صدر کے مسلم دشمن حکمنامہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔