سینٹر فار ریسرچ این ڈیبٹس پالیسی (سی آرڈی پی) کی طرف سے جمع کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق ملک بھر میں 3کڑوڑ سے زیادہ مسلمانوں اور 4 کڑوڑ سے زیادہ دلتوں کے نام ووٹر لسٹ سے خارج ہیں ۔ریسرچ اسکالر ابو صالح شریف اسکے پیچھے انتظامی ناکامی اور بوتھ سطحی افسران کی طرف سے حالات کو قابو میں نہ کر پانے کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں ۔
دریں اثنا لوک سبھا انتخابات 2019 کے تحت ووٹنگ سے قبل یہ سنسی خیز انکشاف ہوا ہے کہ تمل ناڈو میں دس ہزار مسلمانوں اور دلتوں کے نام ووٹر لسٹ سے غائب ہیں ۔اس امر کا انکشاف ہونے کے ساتھ متعلقہ افسران خامیاں دور کرنے میں مصروف ہیں ۔
چنئی کے بارے میں ڈی ایم کے کے رکن اسمبلی پی کے سیکر بابو کو جب ان کے حلقہ انتخاب میں متعدد مسلمانوں کے نام ووٹر لسٹ سے غائب ہونے کی خبر ملی تو انہوں نے اسکی شکایت کی جانچ کی ۔شکایات کو واجب پائے جانے پر انہوں نے ضلع الیکشن کے افسران سے ا ن ناموں کو دوبارہ ووٹر لسٹ میں شامل کرنے کی اپیل کی ۔
انگریزی روزنامہ دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق فہرست سے غائب ناموں کو دوبارہ شامل کیے جانے کا عمل کچھ مہینے قبل شروع ہوا تھا اس کے باوجود متعدد مسلم ووٹر ایسے ہیں جنہوں نے شکایت کی ہے اور انہیں اپنا نام ووٹر لسٹ میں پھر سے شامل ہونے کا انتظار ہے ۔
یہ لوگ اس بات کی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ ان کے نام پولنگ سے قبل فہرست میں شامل ہو جائیں گے اور پولنگ کے عمل میں شریک ہو سکیں ۔رکن اسمبلی بابو نے کہا کہ الیکشن افسران کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے نام ووٹر لسٹ سے غیر ارادا غائب ہوئے ہیں۔نام پھر سے شامل کئے جانے کے متعلق درخواستوں کا عمل پورا ہونے کے بعد ان ناموں کو لسٹ میں دوبارہ شامل کیا جائے گا ۔
غور طلب ہے کہ آسام میں بھی شہریت کی فہرست کو لے کر ہنگامہ برپا ہے ۔این ار سی کو لے کر معاملہ سپریم کورٹ میں پہونچا ہوا ہے ۔ حکومت آسام میں چالیس لاکھ شہریوں کے نام قومی فہرست میں درج نہیں کئے ہیں ۔این آر سی کو لے کر آسام کی تمام جماعتیں تحریک چلا رہی ہے کیونکہ یہ صحیح ہے کہ اس میں مسلمانوں کی تعداد بھی دس لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے جن کا نام قومی فہرست سے غائب ہیں ۔
چنانچہ ایک تینکی سوال یہ پیدا ہوگیا کہ نیشنل سیٹیزن رجسٹرمیں جن لوگوں کے نام درج نہیں ہیں کیا ووہ ووٹ دینے سے محروم رہیں گے یہ معاملہ بھی سپریم کورٹ میں چل رہا ہے ۔ سپریم کورٹ خود اپنی نگرانی میں اس معاملہ کو دیکھ رہا ہے ملک کے گوشہ گوشہ میں مقیم اب اپنے ابائی وطن میں لوٹ رہے ہیں تا کہ انکا نام بھی این آر سی میں شامل ہو جائے ۔
ادھر دہلی میں بھی کجریوال حکومت نے الزام لگایا تھا کہ ووٹر لسٹ سے بہت نام غائب ہیں بہرحال سی آر ڈی پی کی طرف سے جمع کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق ہندوستان سے تین کڑوڑ سے زائد مسلمانوں اور چار کڑوڑ سے زائد دلتوں کے نام ووٹر لسٹ سے غائب ہیں یہ ان ووٹروں کا رجحان ظاہر ہے کہ حکومت مخالف ہے کئی سیاسی لیڈروں نے اسے ایک بڑی سازش قرار دیا ہے ۔
(سیاست نیوز)