مسلسل نذ ر انداز معمر عازمین حج کی ہائی کورٹ نے تفصیلات طلب کی۔

سپریم کورٹ نے حکومت سے 65سالہ سے اوپر کی عازمین کا موقف بھی مانگا‘کیرالا حج کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس سال 4.48لاکھ عازمین حج نے درخواستیں داخل کی مگر حج کوٹہ میں کمی کے سبب صرف1.23لاکھ عازمین کو ہی شامل کیاگیا ہے۔
نئی دہلی۔سپریم کورٹ نے منگل کے روز مرکز سے ان عازمین حج کی تفصیلات مانگی ہیں جن عمر کی 65سال سے زیادہ ہے اور پچھلے پانچ سالوں سے درخواست دینے کے باوجود بھی انہیں جج کا موقع فراہم نہیں کیاجارہا ہے جو کہ ایک بڑی ناانصافی ہے۔

کیرالا حج کمیٹی کی جانب سے عدالت سے رجوع ہوئے وکلیک ہارس بیران ‘ سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڈے اور پرشانت بطوشن نے مرکزی پالیسی پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہاکہ قدیم حج پالیسی کو نذر انداز کرنے کا الزام عائد کیااور کہاکہ سابق میں چار سالوں سے مسلسل درخواست دینے باوجود سفر حج کے لئے روانگی کاموقع اگر کسی درخواست گذار کو نہیں ملتا تھاتو پانچویں سال میں خود بخود ایسے درخواست گذار کانام عازمین حج کی فہرست میں شامل ہوجاتا تھا ۔

سپریم کورٹ کی بنچ جس کی نگرانی چیف جسٹس دیپک مشرا کررہے تھے سے ایڈیشنل سالسیٹر جنرل پنکی آنند نے نئی حج پالیسی کی تفصیلات پیش کی اور کہاکہ درخواست گذار سفر حج کی شفافیت کے ساتھ منظور ی کے ضمن میں مکمل طور پر وضاحت میں ناکام ہوگئے ہیں جو دستور ہند کے ارٹیکل 14کے تحت کسی فرد کودئے گئے اختیارات کاحصہ ہے۔

بیران نے کہاکہ سپریم کورٹ نے 2012میں مرکزی حج پالیس کو منظوری دی تھی جس میں752فیصد حج کوٹہ ریاستی کمیونٹی کو دی گئی ہے جبکہ ماباقی خانگی ٹور اپریٹرس کو منظور کیاگیا۔بیران نے کہاکہ ریاستی حکومت سفر حج اور سعودی عرب میں قیام کے لئے واجبی دولاکھ روپئے ایک عازم حج سے لیتے ہیں جبکہ خانگی ٹور اپریٹرس اس کے لئے چار لاکھ روپئے وصول کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے حکومت سے 65سالہ سے اوپر کی عازمین کا موقف بھی مانگا‘کیرالا حج کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس سال 4.48لاکھ عازمین حج نے درخواستیں داخل کی مگر حج کوٹہ میں کمی کے سبب صرف1.23لاکھ عازمین کو ہی شامل کیاگیا ہے۔

پرشانت بھوشن نے کہاکہ کوٹہ کی تقسیم میں ریاستوں کے ساتھ مرکز امتیاز برت رہا ہے ۔ ان کاکہنا ہے کہ بہت ساری ریاستوں میں حج کوٹہ میں بے تحاشہ اضافہ کیاگیاجبکہ کیرالا جیسی ریاستوں میں اس میں کمی لائی گئی ہے۔بنچ نے اے ایس جی سے ان لوگوں کی تفصیلات پیش کرنے کو کہا ہے جنھیں سفر حج پر روانگی کاموقع نہیں ملا ہے اور اس معاملے پر سنوائی کے لئے19فبروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔