مسلح افواج کی قربانی پر کھلی سیاست ،اپوزیشن برہم

اقل ترین مشترکہ پروگرام کو قطعیت ، عام انتخابات میں بی جے پی مخالف ہتھیار
نئی دہلی ۔27 فبروری۔( سیاست ڈاٹ کام ) اپوزیشن کی 21 پارٹیوں نے آج سخت برہمی کا اظہار کیا جس طرح وہ مسلح افواج کی قربانیوں پر کھلی سیاست دیکھ رہے ہیں اور حکومت سے اپیل کی کہ ہندوستان کے اقتداراعلیٰ، اتحاد اور اس کی سالمیت کے تحفظ کیلئے کئے جانے والے تمام اقدامات پر قوم کو اعتماد میں لیا جائے۔ اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ کے بعد جو پارلیمنٹ ہاؤس لائبریری میں زائد از 3 گھنٹے چلی، قائدین نے ملک کی سیکوریٹی صورتحال پر تشویش ظاہر کی جبکہ پاکستان کے ساتھ کشیدگیاں بڑھتی جارہی ہے اور افسوس ظاہر کیا کہ وزیراعظم مسلمہ روایت کے مطابق ابھی تک کل جماعتی اجلاس طلب نہیں کئے ہیں۔ جہاں 21 پارٹیوں کے قائدین موجود رہے ، وہیں سماج وادی پارٹی نے میٹنگ میں شرکت نہیں کی ۔ نیشنل کانفرنس لیڈر عمرعبداللہ نے بھی شرکت سے گریز کیا۔ اپوزیشن قائدین نے پاکستان کی سرپرستی والے جیش محمد کے دہشت گردوں کی جانب سے 14 فبروری کو سفاکانہ پلوامہ دہشت گرد حملہ کی مذمت کی اور شہید سپاہیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ میٹنگ کے بعد مشترکہ بیان میں قائدین نے دہشت گردی کو کچلنے میں مسلح افواج کے ساتھ یگانگت کا اظہار کیا اور 26 فبروری کو دہشت گرد کیمپ کے خلاف انڈین ایرفورس کی کارروائی کو سراہا اور مسلح افواج کی شجاعت و بہادری کی ستائش کی۔ شرکائے اجلاس میں سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ ،

صدر کانگریس راہول گاندھی ، صدرنشین یوپی اے سونیا گاندھی ، چیف منسٹر مغربی بنگال و ترنمول کانگریس کی صدر ممتا بنرجی ، چیف منسٹر آندھراپردیش و صدر تلگودیشم چندرابابو نائیڈو ، لوک تانترک جنتادل قائد شرد یادو ، این سی پی کے صدر شردپوار شامل ہیں ۔ سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری ، بی ایس پی کے ستیش چندر ، اوپیندر کشواہا ، سابق چیف منسٹر بہار جیتن رام مانجھی، کانگریس کے قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد ، سی پی آئی کے سدھاکر ریڈی ، جے ڈی ایس کے دانش علی ، ترچنا پلی (ڈی ایم کے) ، سنجے سنگھ اور دیگر افراد بھی شریک ہوئے۔ اپوزیشن نے منگل کو فیصلہ کیا تھا کہ اقل ترین مشترکہ پروگرام بطور ایجنڈہ اختیار کیا جائے اور اجلاس میں ملک کی صیانتی صورتحال پر بھی غور کیا جائے۔ اپوزیشن کے سینئر قائدین نے توثیق کی تھی کہ تبادلۂ خیال میں کانگریس ، سی پی آئی ایم اور سی پی آئی نے شرکت کی اور کہاکہ وہ اقل ترین مشترکہ پروگرام کی پیشکش کا صرف ایک حصہ ہوں گے لیکن ایجنڈہ تبدیل کردیا گیا۔ 13 فبروری کے بعد اپوزیشن نے پہلا اجلاس منعقد کیا جس میں مشترکہ اقل ترین پروگرام کو قطیعت دی گئی اور اسے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔