مسجد کے باہر کا نیاراستہ تنازعہ کی وجہہ بنا۔

بیگم پور میں جامعہ فریدیہ مسجد او رمدرسہ کے احاطہ سے متصل زمین پر ایک تکڑا ہے۔ مسجد کادعوی ہے کہ وہ ان کی ذاتی ملکیت ہے‘ وہیں رہائشی لوگ کہتے ہیں کہ یہ پبلک لینڈ ہے۔

نئی دہلی۔ ساوتھ دہلی کے بیگم پور میں ایک تنگ راستے پر تعمیرات دو کمیونٹیوں کے درمیان گلے کی ہڈی بن گئے ہیں۔

پچھلے جمعہ کے روز پتھر بازی کا ایک واقعہ بھی پیش آیا‘ ایک ماہ قبل یہاں پر ایک اٹھ سالہ محمد عظیم کا مبینہ طور پر چار بچوں نے قتل بھی کردیاتھا‘ یہ جھگڑا کون اس پلاٹ پر کھیلے گا کو لے کر ہوا تھا۔بیگم پور میں جامعہ فریدیہ مسجد او رمدرسہ کے احاطہ سے متصل زمین پر ایک تکڑا ہے۔

مسجد کادعوی ہے کہ وہ ان کی ذاتی ملکیت ہے‘ وہیں رہائشی لوگ کہتے ہیں کہ یہ پبلک لینڈ ہے۔اب ایک نیا راستے پلا ٹ پر گئے بغیر کالونی کے مکینوں کو مرکزی سڑک تک پہنچنے کے لئے تیار کیاجارہا ہے۔

ریسڈنٹس نے مبینہ طورپر جمعہ کے تصادم کو مسجد انتظامیہ کی وجہہ سے قراردیا ‘ جو تعمیر کا ذمہ دار ہے’’ جان بوجھ کر راستہ بند کرنے کی کوشش ‘‘ قراردیا۔

اکٹوبر26کے روز پیش ائے عظیم کے قتل کے بعد سے موقع پر متعین پولیس جوانوں کے مطابق جمعہ کے روز پیش ائے پتھر بازی میں چار لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ مسجد جانیوالوں کا کہنا ہے کہ کالونی سے ہتھیار اور پتھر لے کر آنے والوں پر قابو پانے میں پولیس ناکام رہی ہے۔

ڈی سی پی ساوتھ وجئے کمار نے کہاکہ تناؤ کو کم کرنے کے لئے کالونی کے مکینوں کو راستہ تجویز کیاگیاتھا۔ کمار نے کہاکہ’’ دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کے بعد ایک ہفتہ قبل راستے پر کام شروع کیاگیا۔

مگر مکینوں کا الزام ہے کہ مسجد انتظامیہ کام میں تاخیر کررہا ہے‘ جس کے وجہہ سے آپسی تناؤ میں اضافہ ہوتاجارہا ہے‘‘۔مزیدکہاکہ پولیس کی بھاری جمعیت کی تعیناتی برقرار ہے۔

مدرسہ کے ایک ٹیچر ممتاز نے مبینہ طور پر کہاکہ’’ جمعہ کے روز5.15کے قریب کالونی کے مکینوں کا ایک گروپ ‘ جس میں زیادہ تر عورتیں تھے دروازہ کو لات مار کر توڑ دیا۔ جب ہم نے اس کی وجہہ دریافت کی تو ‘ ان پر پتھراؤ شروع کردیا۔میں نے اپنے بچاؤ میں لاٹھی کا استعمال کیا‘‘۔

مگر کالونی کی ایک ساکن مونیکا نے مبینہ طور پر کہاکہ مسجد کے لوگوں نے ان پر پہلے حملہ کیا۔