مسجد حملے کی راست نشریات کے بعد نیوزی لینڈوزیراعظم نے تکنیکی ماہرین سے جواب طلب کیا

بندوق بردار کا شوٹ کیاگیا ایک دل دہلادینے والا ویڈیو فیس بک پرلائیو نشر کیاگیاتھا

کرائسٹ چرچ۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسینڈا انڈریم نے اتوار کے روز کہاکہ انہوں نے فیس بک او ردیگر سوشیل میڈیا سے جواب مانگا ہے کہ وہ کس طرح اپنے پلیٹ فارم سے مصلیان مسجد کو قتل کرنے والے ویڈیو کو راست نشر کرسکتے ہیں۔

مزید کہاکہ یہاں پر تکنیکی ماہرین کو بھی ’’ بہت سارے سوالات کا جواب دینا ہے‘‘۔

انڈریم نے کہاکہ فیس بک کے چیف اپریٹر ینگ افیسر شیریل سنڈبیرگ رابطے می ں ہیں اور ’’ اس بات کی جانکاری دے رہے ہیں جو نیوزی لینڈ میں پیش آیا ہے‘‘۔

بندوق بردار کے ہاتھوں مسجد میں ہوئے ہولنا ک قتل کا ایک ویڈیو سوشیل میڈیا پر راست نشر کیاگیاتھا جس کو بعد میں ہٹادیاگیا۔مگر سترہ سیکنڈ کا اس ویڈیو کو بڑے پیمانے پر یوٹیوب‘ ٹوئٹر او ردیگر انٹرنٹ پلیٹ فارم پر شیئر کیاگیا جس کو تکلیف دینے والے مناظر کے پیش ہٹادیاگیا ہے۔

انڈرین نے کہاکہ’’ ہم نے جس قدر ہٹایاجاسکتا ہے ہٹایا ہے اوردہشت گردحملے کے بعد جو فوٹیج پھیلائے گئے ہیں اس کو بھی ہٹانا چاہتے ہیں۔

مگر یہ سہولتیں ان پلیٹ فارم پر فراہم کی گئی ہے۔ میں سمجھتی ہوں مزید کچھ سوالات ہیں جس کا جواب دینا ہوگا‘‘۔

اتوار کے روز جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں میا گارلیک فیس بک نیوزی نے بتایا کہ وہ ’’ وہ چوبیس گھنٹے پر تشدد مواد کو ہٹانے کاکام کررہے ہیں‘‘۔

کمپنی نے کہاکہ’’ پہلے چوبیس گھنٹوں میں ہم نے 1.5ملین ویڈیوز قومی سطح پر ہٹائے ‘ جس میں 1.2ملین اپلوڈ کئے گئے ویڈیوز کو بلاک کیا ہے‘‘۔

آسڑیلیائی وزیر اعظم اسکارٹ موریسن بھی انڈریم کے ساتھ اس میں جڑگئے اور انہو ں نے موجودہ قوانین پر اعتراض ظاہر کیا۔

موریسن نے کہاکہ سوشیل میڈیا ادارے کاحملے کے بعد سے ’’کم کواپریٹ‘‘ کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ درکار ردعمل دستیاب نہیں ہے