ممبئی ۔ سابق سنٹرل بینک گورنر راگھو رام راجن نے انتباہ دیا ہے کہ ٹکنالوجی سے منسلک عالمی اقتصادی احکامات میں مستحکم سرمایہ کاری کو خطرات میں ڈال کرمارکٹس او رگورننس نے کمیونٹی میں فروغ کے عمل پر روک لگانا شروع کردیا ہے۔
یہ نظر اندازی جمہوری مارکٹس‘ گورننس اور کمیونٹیوں کے پلرس کے اندر عدم توازن پید ا کریں گے اور اس کے نتیجے میں ملازمت کے مواقعوں میں کمی‘اور سماجی عدم استحکام پیدا ہوگا
فی الحال یونیورسٹی آف شکاگو کے دونوں اسکول آف بزنس میں پروفیسر کے خدمات انجام دینے والے راجن نے کہاکہ ’’ جمہوری نظام میں یہ طاقتیں ایک ساتھ کام کررہے ہیں اور سرمایہ کاری کو کارگرد بنارہے ہیں۔
جس کی وجہہ سے مغرب او رہندوستان میں معاشیات کو پھیلانے کاکام کررہے ہیں‘‘۔ہندوستان کی عوام سے وہ بذریعہ ویڈیو کانفرنس خطاب کررہے تھے۔ٹکنالوجی ایک عنصر ہے جو کمیونٹی سے مارکٹوں اور گورننس کے رغنہ ڈالتا ہے ۔
راجن نے کہاکہ ’’ٹکنالوجی کی تبدیلی کا اثر ملازمت اور مینوفیکچر دونوں پر امکانات پر اثر انداز ہوگا اوراس کی مار میں دنیا کے کئی کمیونٹی ائیں گے۔
راجن کے مطابق یہ حقیقت کے ساتھ ملازمت ٹکنالوجی کی جگہ تبدیل کی جارہی ہے ‘ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ٹکنالوجی بہتر انداز میں فائدہ پہنچاسکتی ہے جو کچھ حدتک کمیونٹیوں کے لئے نقصان ثابت ہوگا‘‘۔
اپنی نئی کتاب ’’ دی تھرڈ پلر‘ کس طرح مارکٹ اور مملی سطح کے مذکورہ طبقات کوپیچھاچھوڑ دیا‘‘راجن نے اشارۃً کہاکہ عالمی سطح پر سرمایہ کاری مختلف سیاسی سرگرمیوں کی وجہہ سے خطرات کا سامنا کررہی ہے ۔
انہو ں نے کہاکہ ’’ میرے احساس میں مذکور ہ عالمی مسائل کو حل کرنے کے ساتھ کمیونٹی مسائل پر بھی ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کو حل کرنے کا جائزہ لیاجاسکے ‘‘۔