لکھنو۔ شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کے چیرمن وسیم رضوی نے کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کو ایک مکتوب لکھ کر کہا ہے کہ جتنے مساجد پر دعوی کیاجارہا ہے کہ وہ منادر کوتوڑ کر تعمیر کی گئی ہیں انہیں ہندوؤں کے حوالے کردیاجائے۔انڈیا ٹی وی سے خصوصی بات چیت میں رضوی نے کہاکہ’’مغل دور حکومت میں بہت سارے منادر توڑے گئے اور مندر کو مٹاکر مساجد کی تعمیر کی گئی۔ اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان اس حقیقت کو قبول کرتے ہوئے( متنازعات ڈھانچوں) کو ہندوؤں کے حوالے کردیں‘‘۔
رضوی نے یہ مطالبہ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ سے فبروری27کو ایک مکتوب کے ذریعہ کیا ہے اور اس تجویز پر ایک اجلاس طلب کرنے کا بھی اے ائی ایم پی ایل بی سے مطالبہ کیا۔اس لیٹر کے بعد جہاں رضوی مسلمانوں کے نشانے پر ہیں وہیں ہندو ان کی حمایت میں کھڑے دیکھائی دے رہے ہیں۔
مولانا سلمان ندوی سابق رکن مسلم پرسنل لاء بورڈ‘ جنہیں بورڈ سے حال ہی میں بیدخل کردیاگیا ہے نے انڈیا ٹوڈے ٹی وی سے کہا کہ’’ وسیم رضوی نہ تو شیعہ ہیں اور نہ ہی سنی۔ ان کی بات غیر اہم ہے‘ لہدا رضوی کالیٹر بھی اہمیت کاحامل نہیں ہے‘‘۔
اپنی موقف کو درست ٹھراتے ہوئے رضوی نے کہاانڈیا ٹوڈے ٹی وی سے یہ کہا کہ دوسرے مذہب کی پوجااور دیگر رسوم کی ادائی کے مقا م پر مسجد تعمیر کی جائے اس کی بات اجازت مقدس قرآن میں نہیں دی گئی ہے’’اگر ایساہوتا ہے تو وہ نماز اللہ کے پاس قبول نہیں ہوگی۔لہذا یہ وقت صحیح ہے کہ مسلمان اس حقیقت کا اندازہ کرتے ہوئے ان ڈھانچوں کو پورے احترام کے ساتھ ہندوؤں کے حوالے کردیں‘‘۔
اپنے مکتوب میں رضوی نے نو متنازع ڈھانچوں کی فہرست پیش کی ہے مبینہ طور پر جو مشہور ہندو منادر کے جگہ مساجد تعمیر کی گئی ہیں‘ اس میں ایودھیا کا رام مندر‘ کیشو دیو مندر ماتھرا‘ اٹالا دیو مندر جونپور‘ کاشی وشوناتھ مندر واراناسی‘ رودرا مہالیامندر ضلع باٹنا گجرات‘ بھدراکالی مندر احمد آباد‘ادینا مسجد پانڈوا مغربی بنگال‘ وجئے مندر ویدیشا مدھیہ پردیش اور مسجد قوت الاسلام قطب مینار نئی دہلی۔
انہوں نے دعوی کیا ہے کہ’’ قطب مینار کے اندر موجود تاریخی مسجد قوت الاسلام کی تعمیر 27ہندو او رجین منادر کو مہندم کرنے کے بعد کی گئی ہے‘‘۔
ایودھیا تنازع کے ایک درخواست گذار اقبال انصاری نے کہاکہ رضوی اس طرح کے مسائل پر بیان بازی محض’’اپنی سابق کی بدعنوانیوں میں جیل سے بچنے کے لئے کررہے ہیں‘‘اور ا سطرح کے بیانات کے ذریعہ وہ یوگی حکومت کی قربت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مگر حکومت انہیں گھانس نہیں ڈال رہی ہے‘‘۔