مزید 18,000 روہنگیا مسلمانوں کا بنگلہ دیش میں داخلہ ، صورتحال پیچیدہ

مسئلہ بین الاقوامی فکرمندی ہے، انٹرنیشنل آرگنائزیشن کا موقف۔ بنگلہ دیش کے وسائل مزید پناہ گزینوں کے متحمل نہیں
کاکس بازار۔30 اگست (سیاست ڈاٹ کام) بین الاقوامی تنظیم برائے نقل مکانی نے آج کہا کہ 18 ہزار روہنگیا مسلمان میانمار میں تازہ تشدد کی وجہ سے فراری پر مجبور ہوئے اور بنگلہ دیش میں داخل ہوچکے ہیں جبکہ دونوں ملکوں کی سرحد پر سینکڑوں بلکہ ہزاروں افراد ایسی جگہ پر پھنسے ہوئے ہیں، جہاں کوئی بھی ملک کا کنٹرول نہیں۔ کاکس بازار میں ترجمان برائے آئی او ایم سنجوکتا ساہانی نے میانمار کے ساتھ متصل بنگلہ دیشی سرحد کی صورتحال کے بارے میں تازہ معلومات فراہم کرتے ہوئے کہاکہ انسانی حقوق کے گروپ اور روہنگیا والوں کے کاز کے لیے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ میانمار آرمی روہنگیا شدت پسندوں کے حملوں کا جواب دے رہی ہے اور اس کارروائی میں دیہاتوں کو نذرآتش کرتے ہوئے عام شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ حکومت میانمار اس تشدد بشمول آتشزنی کے لیے روہنگیا شورش پسندوں کو مورد الزام ٹہراتی ہے۔ اتوار تک دستیاب اعداد و شمار کے مطابق تشدد میں ہلاک ہونے والوں کی سرکاری تعداد 96 ہے اور حقیقت میں یہ اس سے کئی گنا بڑھ کر ہوسکتی ہے۔ میانمار کی تخمینی ایک ملین روہنگیا آبادی کی اکثریت ریاست راکھین کے شمالی حصہ میں آباد ہے جہاں انہیں بودھ اکثریت ملک میں ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑتا رہا ہے۔ گزشتہ ہفتہ روہنگیا شورش پسندوں نے پولیس چوکیوں کے خلاف مربوط حملے شروع کیئے اور حکومتی فورسس کی جوابی کارروائی کا موجب بنے۔

سنجوکتا نے کہا کہ روہنگیا بحران میانمار اور بنگلہ دیش کے درمیان کا مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی فکرمندی کا معاملہ ہے۔ کاکس بازار ڈسٹرکٹ کے اعلی حکومتی عہدیدار علی حسین نے نیوز ایجنسی اسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ لگ بھگ 87 ہزار روہنگیا مسلمانوں کے گزشتہ سال اکٹوبر سے بنگلہ دیش میں داخلہ کے بعد ملکی وسائل پر کافی دبائو آن پڑا ہے اور اب محض ایک ہفتہ میں مزید 18 ہزار بیرونی افراد آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی حکومت کے اعلی حکام کو اس پریشان کن صورتحال سے واقف کراچکے ہیں اور یہ کافی پیچیدہ معاملہ بنتا جارہا ہے۔ ایک دیگر تبدیلی میں پولیس نے کہا کہ دریائے ناف میں ایک کشتی غرق ہوگئی جس میں روہنگیا مسلمان سوار تھے جن کی تعداد کا عمل نہیں ہوا۔ تاہم کم از کم 4 اموات کی توثیق ہوئی ہے۔ یہ کشتی خلیج بنگال میں شاہ پوریر آئی لینڈ کے ذریعہ بنگلہ دیش کے حدود میں داخل ہونے کوشاں تھی کہ ڈوب گئی۔ پولیس عہدیدار معین الدین نے کہا کہ انہوں نے نعشیں برآمد کئے اور عین ممکن ہے کئی دیگر روہنگیا مسلمان لاپتہ ہیں۔ ان کی تلاش جاری ہے لیکن قطعیت سے یہ نہیں معلوم کہ کشتی میں کتنے لوگ سوار تھے۔ نیز بنگلہ دیش کے بارڈر گارڈس نے 171 روہنگیا افراد کو گزشتہ دو یوم میں مختلف سرحدی مقامات پر محروس کرنے کے بعد آج واپس کردیا۔ کرنل ایس ایم عارف الاسلام جو بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کے ڈائرکٹر ہیں، انہوں نے کہا کہ روہنگیا افراد کو غذا اور ادویات فراہم کئے گئے۔