حیدرآباد 5 ستمبر (سیاست نیوز) مرکزی گنیش وسرجن جلوس کا آج پرامن اختتام عمل میں آیا اور گنیش مورتیوں کا وسرجن صبح کی اولین ساعتوں تک جاری رہا۔ پولیس نے سکیورٹی کے وسیع انتظامات کئے تھے اور دونوں شہروں میں 26 ہزار پولیس عملے کو متعین کیا تھا۔ جلوس کا آغاز بالاپور سے صبح 10.30 بجے ہوا اور اِس سال جلوس پرانے شہر سے مقررہ وقت سے کافی پہلے گزر گیا۔ خیریت آباد گنیش جو دونوں شہروں کی سب سے بڑی مورتی جو 57 فٹ اونچی ہوتی ہے کا بھی آج دوپہر وسرجن عمل میں آیا۔ پولیس نے جلوس کو پرامن بنانے پہلی مرتبہ اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کی جس کے تحت بالاپور گنیش کو پرانے شہر سے جلد گزار دیا گیا جبکہ ٹینک بینڈ پر کرینوں کو پرانے شہر سے آنے والے مورتیوں کے وسرجن کیلئے ترجیح دینے ہدایت دی گئی تھی جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے اور چارمینار سے مرکزی جلوس 8.30 بجے شب گزر گیا۔ ڈی جی پی تلنگانہ انوراگ شرما ، کمشنر پولیس ایم مہندر ریڈی اور ایڈیشنل کمشنر کرائمس سواتی لکڑا نے پرانے شہر کے گنیش جلوس کی راست نگرانی کی۔ وسرجن کے موقع پر مدعو مہمان خصوصی اترپردیش متھورا کے سادھو لوکیش نندا بھارتی نے چارمینار کے قریب بھاگیہ نگر گنیش اُتسو سمیتی کے اسٹیج سے بھکتوں کو مخاطب کیا اور شہر میں بڑے پیمانے پر گنیش جلوس نکالے جانے پر خوشی کا اظہار کیا اور دوسری طرف یہ اپیل کی کہ چین کی تیار شدہ اشیاء کا مکمل بائیکاٹ کریں ۔ سابق مرکزی وزیر مسٹر بنڈارو دتاتریہ، وی ایچ پی کے ریاستی صدر راگھوا ریڈی اور بدم بال ریڈی اور بھاگیہ نگر گنیش اُتسو سمیتی کے صدر ڈاکٹر بھگونت راؤ نے بھی عوام سے خطاب کیا۔ جلوس کے دوران شہر کے مقامی مقررین نے اشتعال انگیزی کی کوشش کرتے ہوئے رام مندر کی تعمیر کو یقینی بنانے کی بھکتوں سے اپیل کی اور مندر کی تعمیر کو یقینی قرار دیا۔ جلوس کو پرانے شہر سے جلد گزارنے صبح سے پولیس سرگرم تھی اور بالاپور گنیش کو سہ پہر تین بجے ہی چارمینار سے گزار دیا گیا اور اِس مورتی کا پانچ بجے شام ٹینک بینڈ میں وسرجن عمل میں آیا۔ کمشنر پولیس مہندر ریڈی نے سٹی کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر سے وقفہ وقفہ سے جلوس کی صورتحال کی تفصیلات حاصل کی اور پرامن اختتام کیلئے اپنے ماتحت عملہ سے مسلسل ربط میں رہے۔